ابدالی اور غزنوی کے فرزند اپنا انتقام لے کر رہتے ہیں!

احمد عابد

طالبان کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے پر پڑوسی اسلامی ممالک سے یہ توقع کی جا رہی تھی کہ وہ افغانستان کے غم زدہ اور پریشان حال عوام کے ساتھ ہمدردی کا کردار ادا کریں گے اور اپنی مدد و تعاون پیش کریں گے، لیکن بدقسمتی سے یہ توقعات غلط ثابت ہوئیں۔ کچھ پڑوسی ممالک نے بیرونی قوتوں کے اشارے پر افغانستان کے ساتھ غداری، خیانت اور دھوکہ دہی کا راستہ اختیار کیا، جن میں پاکستان سرفہرست ہے۔

پاکستانی افواج نے امارت اسلامیہ کی فتح کے بعد کئی بار فضائی حملوں، بمباریوں اور میزائل حملوں کے ذریعے افغانستان کی سرحدی سالمیت اور قومی خودمختاری کی خلاف ورزی کی، یہ کہ پاکستان کے یہ حملے بین الاقوامی اصولوں اور اقوام متحدہ کے منشور سے متصادم ہیں؛ اس پر بعد میں بات کی جا سکتی ہے، لیکن یہ بات واضح ہونی چاہیے کہ افغان عوام اس ملک سے اسلامی ہمسائیگی اور بھائی چارے کی توقع رکھتے تھے لیکن انہوں نے نے اس کے برعکس دشمنی پر اتر کر نفرت کو فروغ دینا شروع کردیا۔

دوست کے بھیس میں یہی دشمن اس وقت افغانستان کو اپنے پنجوں سے دبوچ رہا ہے جب وہ طویل اور خونریز جنگ سے حال ہی میں نکلا ہے اور کوشش کر رہا ہے کہ اپنے زخمی ہاتھوں سے اپنے چالیس سالہ گہرے سیاسی اور فوجی زخموں کو بھرسکے۔ پاکستان نے فوجی حملوں کے علاوہ افغان عوام کے دشمن عناصر کو اپنی سرزمین پر پناہ دی ہے تاکہ وہاں ان بھوکے درندوں کو رکھا جا سکے اور موقع ملتے ہی انہیں اپنے مفادات کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

اس وقت پاکستان ایک خفیہ سیاسی کشمکش مین لگا ہے تاکہ افغانستان میں موجود استحکام کو نقصان پہنچائے اور افغان عوام کو ایک بار پھر بے شمار مسائل میں مبتلا کرے؛ اسی وجہ سے اس نے غیر محتاط طریقے سے متعدد بار غلطیاں کی ہیں۔

دوسری طرف امارت اسلامیہ افغانستان نے بارہا یہ بات کہی ہے کہ افغانستان دنیا کے تمام ممالک خاص طور پر اپنے ہمسایوں کے ساتھ اسلامی احکامات کے مطابق اچھے تعلقات کا خواہاں ہے اور اس بات کا پختہ عزم رکھتا ہے کہ باہمی احترام کی بنیاد پر تعلقات استوار کیے جائیں۔ اسی طرح دیگر ممالک کو بھی اس حکومت کو قدر کی نگاہ سے دیکھنا چاہیے۔ لیکن ایسا لگتا ہے کہ پاکستان نرم اور میٹھے لہجے کو نہیں سمجھتا بلکہ اس کا خیال ہے کہ ہم سیاسی بصیرت اور فہم سے عاری ہیں۔

مختصر یہ کہ پاکستان نے اپنی مسلسل غلطیوں اور خلاف ورزیوں کی وجہ سے افغانستان کی امارت اسلامیہ کے فوجی دستوں کو مجبور کیا کہ وہ ترکی بہ ترکی جواب دیں اور ان شریر و خفیہ عناصر کو نشانہ بنائیں جو اس ملک کی مدد سے افغان عوام کو غم و اندوہ میں مبتلا کرنے کے منصوبے تیار کر رہے تھے۔

ڈورینڈ کی فرضی لکیر کے اُس پار فسادی عناصر کے خلاف حالیہ حملہ جو ہفتے کی شب امارت کے بہادر دستوں نے کیا، نہ صرف اپنی عوام کے انتقام کا ایک فیصلہ کن اقدام تھا بلکہ ان معصوم خون کا بدلہ بھی تھا جو چند دن پہلے صوبہ پکتیکا کے ضلع برمل میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں بہایا گیا۔

ابدالی اور غزنوی کے بہادر اور عظیم بیٹے اپنی سرزمین کے انچ انچ کے دفاع میں سب کچھ قربان کرنے کے لیے ہر وقت تیار رہتے ہیں۔ امارت اسلامیہ افغانستان اگرچہ ایک وسیع اور پختہ سیاسی بصیرت رکھتی ہے، مگر کبھی کبھار دوسرے نادانوں کو ادب سکھانے کے لیے طاقت کا استعمال بھی مجبوری بن جاتی ہے تاکہ وہ دوبارہ ایسی خلاف ورزی نہ کریں۔ ابدالی اور غزنوی کے بہادربیٹوں نے ایک بار پھر اپنے ہمسایوں کو واضح طور پر بتا دیا کہ وہ دشمن کے ہر قسم کے ظلم و ستم کا قاطع اور مضبوط جواب دے سکتے ہیں اور غور سے سن لیں کہ اب ہماری تباہی و بربادی کے خواب دیکھنا چھوڑدیں۔

Author

Exit mobile version