احیائے خلافت: ظلمتوں کے راہیوں کا جھوٹا نعرہ

✍️ مبارز ھروی

#image_title

ایک دہائی قبل ۲۹ جون ۲۰۱۴ء کو ایک شخص جس نے سیاہ لباس اور پگڑی پہن رکھی تھی، موصل کی مسجد النوری الکبیر کے منبر پر چڑھا اور اپنی زبان سے غیر معمولی الفاظ ادا کیے۔

وہ الفاظ جنہوں نے نہ صرف موصل کے لوگوں کو، بلکہ پوری عراقی قوم حتیٰ کہ پوری دنیا کو حیران کر دیا۔

جی ہاں! یہ شخص نام نہاد خلیفہ ابو بکر بغدادی تھا جس نے اس دن قیامِ خلافت کا اعلان کیا۔

وہ خلافت جس کا نام سنتے ہی کبھی عالم کفر تھر تھر کانپتا تھا اور اپنی ذلت یاد کرتا تھا۔

س اقدام نے مسلمانوں کو دو گروہوں میں تقسیم کر دیا۔ بعض ایسے تھے جنہیں یہ خبر سن کر بہت خوشی ہوئی اور بعض ایسے بھی تھے جو یہ خبر سن کر سخت غمزدہ اور پریشان ہوئے۔

داعشی خوارج خلافت کے نام سے ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے پوری دنیا سے کثیر تعداد میں نوجوان عراق اور شام بلوانے میں کامیاب ہو گئے۔

وہ نوجوان جو اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے جیسے ڈاکٹر، انجینئر وغیرہ جو مستقبل میں امت کے لیے گراں قدر خدمات سرانجام دے سکتے تھے، لیکن بدقسمتی سے داعش کے رنگا رنگ پراپیگنڈہ نعروں کے جھانسے میں آ گئے اور اس خارجی گروہ میں شامل ہو گئے۔

وقت گزرنے کے ساتھ نہ صرف امت مسلمہ کے علماء و مشائخ بلکہ اس امت کے ۹۹ فیصد لوگوں نے داعش کی اس خلافت کی اصلیت کو پہچان لیا اور جان لیا کہ یہ نام نہاد خلافت ایک فریب بلکہ ایک وبا ہے جو مسلمانوں کو متاثر کر رہی ہے اور اس نے امت کے بدن پر مہلک ضربیں لگائی ہیں۔

اعلانِ خلافت کے بعد داعش نے اپنے باطل گمان کی بنیاد پر خود کو یہ حق دے دیا کہ وہ ہر شہر اور ملک پر حملہ کر سکتی ہے اور اس سرزمین کو اپنی نام نہاد خلافت کا حصہ بنا سکتی ہے چاہے وہ سرزمین مجاہدین کے زیر تسلط ہی کیوں نہ ہو اور اس بات کی ذرہ برابر بھی پرواہ نہیں کی کہ ان کے اس عمل سے بے گناہ انسانوں کا خون بہے گا۔

اس غلط سوچ کے ساتھ داعش نے بے گناہ لوگوں کا خون بہایا، مسلمانوں کے شہر ویران کر دیے، مجاہدین کی فتح میں رکاوٹ ڈال دی، اور مجاہدین کے درمیان کینسر کی طرح پھیل کر ان کے اتحاد و اتفاق کو پارہ پارہ کر دیا۔

خوارج کے ان ناروا کرتوتوں کے نتیجے میں نہ صرف یہ کہ خلافت کے نام اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچا بلکہ پورے اسلام کی ساکھ کو بھی ناقابل تلافی نقصان پہنچا۔

اب جبکہ اس تاریک دن کو گزرے ایک دہائی بیت چکی، کافر ممالک کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سائے میں نام نہاد خلافت کی حیثیت ایک خفیہ گروہ کے علاوہ اور کچھ نہیں بچی۔

وہ گروہ جو آج بھی امت مسلمہ سے قربانیاں لے رہا ہے، اور چاہتے نا چاہتے ہوئے شیطان اور اس کے چیلوں کے راستے پر چل رہا ہے۔

سادہ الفاظ میں بس اتنا کہوں گا کہ جو نقصان داعش نے امت کو پہنچایا ہے اسرائیل تک اتنا نقصان پہنچانے کے قابل نہیں۔

اس لیے اس امت کے ہر فرد کی یہ ذمہ داری ہے کہ اس خارجی گروہ کے خطرے کا ادراک کرے اور اس کے مقابلے میں کسی بھی قسم کی کوشش سے گریز نہ کرے۔

اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کی آنے والی نسلوں کو اس خبیث سانپ کے سپولوں سے محفوظ رکھے۔

Author

Exit mobile version