اسلاموفوبیا کا رجحان اور داعش کا کردار | دوسری قسط

جنید زاہد

یورپ میں داعیانِ اسلام کے وجود سے اسلام کا حسین چہرہ اہلِ یورپ کے سامنے آیا، دوسری طرف وہ جہادی تحریکیں جو صحیح اور حق راستے پر گامزن تھیں، نے دنیا کو یہ دکھایا کہ جہاد اور اسلام صرف اور صرف انسانیت کی بھلائی، خوشحالی اور اپنے جیسے انسانوں کو ظلم سے نجات دلانے کے علاوہ کچھ نہیں چاہتے۔

وہ تمام جہادی تحریکیں جو دنیا کے مختلف ممالک میں دین اور انسانیت کے دشمنوں کے خلاف سرگرم تھیں، انہوں نے احسن طریقے سے لوگوں کے دلوں میں جگہ بنائی۔

لیکن مغرب، خاص طور پر یورپ میں اسلام کے پھیلاؤ سے خوفزدہ تھا، اس کی کوشش تھی کہ اسلام کے نام پر ایسی ایک جماعت بنائی جائے جو معاشروں میں تشدد کرے، خوف پھیلائے اور اپنی تمام وحشتوں کو اسلام اور اسلامی اقدار کے نام پر انجام دے۔

حقیقت میں، داعش مغرب کے لیے اس بدترین مقصد کے حصول کے لیے بہترین ذریعہ تھی، اور اسی لیے انہوں نے اس گروہ کی تشکیل اور ترقی کے لیے کام کیا اور ان کے پاس موجود تمام وسائل کو بروئے کار لایاگیا جو ان کے ہاتھ میں تھے۔ اس کے نتیجے میں، داعش نے ایسی وحشیانہ کارروائیاں سر انجام دیں جو دنیا بھر کے انسانوں کے لیے غم و اندوہ کا سبب بنیں اور اپنی بربریت سے پوری انسانیت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا۔

اپنے میڈیا کے ذریعے انہوں نے مسلسل اس گروہ کی ہالی ووڈ جیسی فلمیں بنائی گئیں، جس میں اس وحشی گروہ کی کارروائیاں دکھائیں اور ایسا تاثر قائم کیا کہ یہ تمام ظلم اور وحشت اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ہے۔ وہ دنیا کو یہ دکھانا چاہتے تھے کہ جو بھی اسلام قبول کرنا چاہے گا، وہ داعش جیسی صورت اختیار کرے گا اور اسلام اس کے سوا کچھ نہیں ہے۔

اسلام کے پھیلاؤ کے خوف سے، انہوں نے اسلام کے خلاف جنگ کا راستہ اختیار کیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بہانے اسلامی ممالک میں داخل ہو گئے، ان کی دولت لوٹی اور عوام کو تباہ کیا۔

داعش کو مغرب میں اسلاموفوبیا کے پیدا کرنے کے لیے ایک مؤثر اور جدید تحریکوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے، اور اس نے اپنے اقدامات کے ذریعے اس آگ کو اس قدر بھڑکا دیا ہے کہ وہ کئی سالوں تک مدھم نہ ہو سکے گی۔

مغرب، جو اسلام کی ترقی سے خوفزدہ تھا، کبھی بھی اسے لوگوں کے دلوں سے نکالنے میں کامیاب نہ ہو سکا، کیونکہ حقیقت اپنے راستے خود ہی تلاش کرتی ہے۔

تاہم داعش جیسے منصوبے کی تکمیل سے وہ لوگوں کی توجہ حقیقت سے ہٹا کر اپنے جھوٹ کی طرف موڑنے میں کامیاب ہو گئے۔

لیکن ہمیں یقین ہے کہ اللہ تعالیٰ نے خود اس دین کی حفاظت اور نصرت کی ذمہ داری لے رکھی ہے، اور ہم اللہ کی وعدے پر پختہ ایمان رکھتے ہیں کہ وہ گروہ جو اللہ کے دین کے دفاع کے لیے جہاد اور جدوجہد کر رہے ہیں، سرخ رو ہوں گے اور داعش اور ان کے اتحادی اپنے اعمال کی سزا پائیں گے۔

اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب قرآن عظیم میں ان کے مکر کو بے نقاب کیا ہے اور فرمایا: یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ کے نور کو مٹانا چاہتے ہیں، لیکن انہیں یہ جاننا چاہیے کہ اللہ اپنے نور اور دین کو مکمل کرنے والا ہے، چاہے کافر اور ان کے حامیوں کو یہ ناگوار گزرے۔

Author

Exit mobile version