افغانستان کا ایک پڑوسی داعش کو افراد کی فراہمی، دوسرا راستے، اور تیسرا پلاننگ اور فنڈنگ کے مراکز دیتا ہے: متقی

#image_title

امارت اسلامیہ افغانستان کے وزیر خارجہ آج جمعرات کے روز ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان داعش کے اڈوں سے پاک ہو چکا ہے، لیکن تین پڑوسی ممالک اس گمراہ گروہ کے لیے افراد کی بھرتی، راہداری، ٹریننگ، اور پلاننگ کے مرکز بن چکے ہیں۔

 

مولوی امیر خان متقی نے یہ بیان آج کابل میں افغان قازق نمائش کی افتتاحی تقریب میں دیا اور کہا: "الحمد للہ افغانستان میں داعش کے اڈے نہیں رہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ ہمارے تین پڑوسی ممالک باری کے ساتھ، ایک پڑوسی ملک میں داعش کے لیے افرادی قوت تیار ہوتی ہے، ہم نے دیکھا کہ دنیا کے مختلف حصوں میں انہوں نے کاروائیاں کیں، دوسرا ملک اس راستے پر بیٹھا ہے جہاں سے امن میں خلل ڈالنے والے افراد گزرتے ہیں، اور تیسرا ملک اپنی سرزمین پر انہیں مراکز، فنڈنگ، اور پلاننگ کے مراکز فراہم کر رہا ہے۔”

 

مولوی امیر خان متقی نے کہا: "اگر یہ تین ممالک اپنی ذمہ داری ادا کریں، تو پھر افغانستان اور خطے میں کوئی مسئلہ نہیں۔”

 

مولوی امیر خان متقی نے ان ممالک کی نشاندہی نہیں کی، لیکن حالیہ عرصے میں یہ کردار ادا کرنے والے ممالک کو بالترتیب تاجکستان، ایران / ترکی اور پاکستان گردانا جاتا ہے۔ تاجکستانی شہری خراسانی خوارج کے لیے ایندھن کی حیثیت اختیار کر لی ہے، افغانستان میں تقریباً تمام ہی خودکش حملوں میں یہ افراد استعمال ہوئے اور افغانستان کے علاوہ دیگر دنیا میں بھی خوارج استعمال کرتے رہے ہیں۔ اسی طرح باہر سے افغانستان آنے والے داعشی ترکی اور ایران کے راستے سے آتے ہیں، پاکستان بھی حالیہ عرصے میں داعشی خوارج کے لیے پلاننگ، اور ٹریننگ کا مرکز بن چکا ہے، جہاں خراسانی خوارج کی قیادت کی باقیات نے اپنے گروہ کی افغانستان میں شکست کے بعد پناہ لے رکھی ہے۔ اب وہاں اپنے جنگجوؤں کی وہاں ٹریننگ کرتے ہیں اور وہاں سے افغانستان میں عام لوگوں، عسکری اور شہری اہداف اور مذہبی مقامات پر حملوں کے احکامات جاری کرتے ہیں۔

Author

Exit mobile version