امارت اسلامیہ کے بیس سالہ جہاد کے مقاصد

ڈاکٹر حامد

ہر جنگ اور قیام کے آغاز کے لیے ضرور ایک وجہ درکار ہوتی ہے، ایک ایسا دعویٰ، داعیہ اور منہج جو جنگ کی ترغیب دے، افراد کو راغب اور ساتھ شامل کرے، یا اگر کوئی اس جنگ اور قیام کی علت پوچھے تو اسے اس کا منہج اور دعویٰ بتایا جا سکے۔

دنیا میں کوئی بھی جنگ بغیر کسی مخصوص وجہ کے شروع نہیں ہوئی، بلکہ ہر قیام اور جنگ کسی خاص مقصد کے لیے شروع کی جاتی ہے، جس میں بے شمار قربانیوں کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل ہوتے ہیں، امارت اسلامیہ بھی ایک مقدس جہاد اور قیام کا نام ہے، جس نے چند پاک مقاصد کی خاطر جہاد شروع کیا۔

امارت اسلامیہ کے مقدس جہاد کے چند اہم مقاصد:

۱۔ طویل المدتی استعمار کی جڑیں کاٹنا

افغانستان برس ہا برس فکری استعمار، حملہ آوروں اور قبضہ گروں کا مرکز رہا۔ دنیا کا کوئی ایک بھی انٹٰیلی جنس نیٹ ورک نہیں بچا جس نے افغانستان میں عملی یا نظریاتی طور پر حملہ نہ کیا ہو، لیکن امارت اسلامیہ نے انتہائی مہارت سے سب کو نکال باہر کیا۔

۲۔ بے گناہ انسانوں کے قتلِ عام کا خاتمہ

بیس سالوں کے دوران کوئی ایسا دن نہیں آیا جب کسی بے گناہ انسان کو شہید نہ کیا گیا ہو، سخت معنوی و حقیقی شکنجے، فضائی حملے، گھروں کی تباہی، سخت چھاپے، بکتر بند گاڑیوں تلے کچلنا، زندہ لوگوں کو سڑکوں پر گھسیٹنا، ذبح کرنا اور اس طرح کے دیگر شدید مظالم جو ہر روز سامنے آتے تھے۔

۳۔ مکمل امن و امان کا قیام

افغانستان پچھلے بیس سال کے دوران دنیا کا سب سے زیادہ بد امنی کا شکار ملک تھا، امن کا کوئی نام و نشان نظر نہیں آتا تھا۔ امریکہ، داعش اور جمہوریہ کی قوتوں کے ہاتھوں کسی کا بھی جان و مال محفوظ نہیں بچا تھا، دوسری جانب وہ علاقے جو امارت اسلامیہ کے مجاہدین نے فتح کر لیے تھے، سب سے پر امن علاقے تھے، لیکن یہ تین قوتیں جان بوجھ کر امن تباہ کرتی تھیں، تاکہ یہ جنگ بڑھے اور وہ بے گناہ لوگوں کے قتل کا کریڈٹ لے سکیں۔

۴۔ ایک پاک اسلامی نظام کا قیام و نفاذ

افغانستان میں بیس سال جمہوریت کا ناکارہ نظام قائم رہا، ایسا نظام جس کے ساتھ لفظ ’اسلامی‘ صرف نام کی حد تک جڑا ہوا تھا، لیکن اس پر عمل اور اس کے نفاذ کا کوئی خیال نہیں تھا، ہر چیز کو جمہوریت اور مغربی نظریات کے مطابق عملی جامہ پہنایا گیا تھا۔ جمہوریت اور ترقی کے عنوان کے تحت بڑی بڑی فحاشیوں کی جانب راغب کیا گیا، عورتوں اور مردوں کا آزادانہ اختلاط ہوا، سینما آباد ہوئے، کانسرٹس کیے گئے۔

اسلام آخری سانسیں لے رہا تھا لیکن الحمد للہ امارت اسلامیہ کے سرفروشوں نے افغانستان کو پھر سے اپنی سابقہ عظمتوں کی طرف لوٹا دیا اور یہ اسلام کا مسکن بنا، پاکیزہ شریعت نافذ ہوئی، شرعی قوانین منظر عام پر آئے، اور مغربی نظریات، آئیڈیالوجیز اور ازمز کا بوریا بستر لپیٹ دیا گیا۔

۵۔ نئی نوجوان نسل کی تعلیم و تربیت

قبضے کے دوران ہماری نوجوان نسل ایک طاقتور نظریاتی استعمار کے زیر اثر تھی، جہاد اور شریعت سے متنفر کی گئی، استعمار نے ان کے ذہنوں کو اپنے عقائد کے مطابق ڈھال دیا تھا، لیکن امارت اسلامیہ نے الحمد للہ تین سالوں کے دوران نوجوانوں کے افکار سے یہ مذموم نظریات نکال دیے اور ایک جہادی، اسلامی اور پاک جذبہ فراہم کیا۔

Author

Exit mobile version