امارت اسلامی کے خلاف فتنہ انگیز کوششیں ناکام ہیں!

اسد غورزنگ

جب سے امارتِ اسلامی نے اقتدار سنبھالا ہے، ملک کی تمام جغرافیائی حدود میں جامع اور مکمل امن وامان ہے اور لوگ اپنے معمولاتِ زندگی کو معمول کے مطابق جاری رکھے ہوئے ہیں، اس کے علاوہ پورے ملک میں اسلامی نظام قائم کیا گیا ہے اور ہر قسم کی خرافات و فساد کی روک تھام کی گئی ہے۔

اس کے باوجود داعش کے وہ فتنہ پرور عناصر جو سابقہ حکومت میں غیر ملکی انٹیلی جنس اداروں اور اشرف غنی کی حکومت کے قومی سلامتی کے اداروں کی حمایت سے سرگرم تھے، امارت اسلامی کی افواج کے ہاتھوں یا تو مکمل طور پر نابود ہو چکے ہیں یا زندہ گرفتار کرلیے گئے ہیں۔

امارتِ اسلامی کے عسکری ادارے عوام کی سیکیورٹی اور ملکی سالمیت کی حفاظت کرتے ہیں اور کسی کو یہ اجازت نہیں دی جاتی کہ وہ موجودہ امن کو خراب کرے یا افراتفری کی صورتحال پیدا کرے۔

اگرچہ حالیہ دنوں میں داعش نے افغانستان میں عوامی مقامات پر کچھ حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی اور بعض عالمی میڈیا نے امارت اسلامی کے ساتھ اختلافات کی وجہ سے ان حملوں کو وسیع پیمانے پرنشر کیا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ داعش اب افغانستان میں ایک قابلِ ذکر خطرہ نہیں ہے اور نہ ہی افغانستان سے خطے اور دنیا کے امن کو کوئی خطرہ لاحق ہے۔

ہم دیکھتے ہیں کہ رواں سال کے آغاز سے لے کر اب تک، امارتِ اسلامی کی خصوصی افواج نے ملک کے متعدد صوبوں، جن میں دایکندی، غور، ہرات، کابل، بلخ اور کنڑ شامل ہیں، میں داعش کے خلاف جامع اور مؤثر آپریشنز انجام دیے ہیں، جس کے نتیجے میں داعش کے خفیہ ٹھکانے اور ان کے باقی ماندہ ارکان مکمل طور پر ختم ہو چکے ہیں۔

داعش کی خراسان شاخ کے میڈیا چینلز جیسے الاعماق اور دیگر، امارت اسلامی کے خلاف محض بے بنیاد پروپیگنڈا پھیلاتے ہیں، وہ اپنے نام نہاد موجودگی کے دعوؤں کو ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں اور نہ ہی وہ ایسا کوئی مواد نشر کر سکے ہیں جس سے عالمی اور مقامی سطح پر کسی قسم کی توجہ حاصل کی جا سکے۔

اگر ملک کے دور دراز علاقوں میں داعش کے نام پر کوئی تخریب کاری ہوتی ہے یا عام مسلمانوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے، تو یہ داعش کی حقیقی موجودگی کا نتیجہ نہیں بلکہ ان خفیہ کڑیوں کی انٹیلی جنس کوششوں کا حصہ ہے جو پچھلے بیس سالوں سے افغانستان میں اپنے سیاسی مفادات کے تحفظ کے لیے دہشت گردی کی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

حقیقت یہ ہے کہ اس وقت افغانستان ایک مستحکم، محفوظ اور پرامن ملک ہے، جس کی 100 فیصد جغرافیائی حدود پر امارتِ اسلامی کا کنٹرول ہے اور کوئی بھی ایسا گروہ یا فرد نہیں جو یہاں اپنے شرانگیزی یا سیاسی مقاصد کے لیے اپنے اہداف حاصل کرسکے۔

Author

Exit mobile version