امت مسلمہ کے حال پر دردِ دل قلم کی زباں سے

#image_title

محمد یوسف بدری

 

یا اللہ! امت مسلمہ ایک بار پھر اپنے اسی پرانے اتحاد، ہم آہنگی، وقار و عظمت کی طرف لوٹ آئے۔

 

ہم اپنے خوار، لاچار، کمزور اور مظلوم بھائیوں اور بہنوں کی "وامعتصما” کی پکار پر خاموشی کے ساتھ کس قدر بے بس ہیں۔

 

ہمارا وہ سابقہ سنہری دور کیا ہوا، وہ کس کے ہاتھوں ضائع ہوا جو کبھی زمین پر ہماری سلطنت اور خلافت کا راج تھا؟

 

ہماری تاریخ میں تو عمر و علی، ابو عبیدہ و خالد، ابو دجانہ و حمزہ رضی اللہ عنہم جیسے رہبر و رہنما موجود تھے، وہ جنہوں نے تلوار کی قوت و طاقت سے کفار کی سلطنت کو تباہ کیا۔

 

ہمارے ہاں تو طارق بن زیاد جیسے لوگ پائے جاتے تھے، جنہوں نے دین مقدس کی اشاعت کی راہ میں تن تنہا کفار کے بڑے بڑے ملکوں کو فتح کیا۔

 

ہمارے ہاں تو محمد بن قاسم جیسے کمانڈر موجود تھے جنہوں نے کفار کے چنگل سے مسلمان عورتوں کو آزاد کروانے کی خاطر اپنی قیادت میں ایک آواز پر ہزاروں لوگوں کو میدان جہاد میں اتارا اور کم عمری اور کم وقت میں ہند و سندھ کے بڑے بڑے شہر پلک جھپکتے میں فتح کر لیے۔

 

ہمارے پاس تو بدر بن مغیرہ جیسے سرفروش نوجوان بھی تھے جنہوں نے دشمن کے مورچوں پر شاہین کی مانند حملے کیے اور ایک ہی لحظہ میں دشمن کے بے شمار افراد قتل اور گرفتار کر لیے۔

 

ہماے ہاں تو صلاح الدین ایوبی اور نور الدین زنگی جیسے عظیم کمانڈر بھی تھے جن کی قیادت میں اقصیٰ کی آزادی کے لیے ایسی قربانیاں دی گئیں جو نسلوں کے لیے ایک سبق اور تاریخ بن گئیں۔

 

ہمارا وہ دور کیا ہوا کہ اندلس کی سرزمین پر ہم نے ۸۰۰ سال ایسی حکومت کی کہ آج تک آسمان نے زمین پر مسلمانوں کی اتنی طویل حکومت نہیں دیکھی۔

 

ہماری وہ عثمانی خلافت کیا ہوئی، وہ احمد شاہ ابدالی، محمود غزنوی، اور میر وائس جیسے عظیم رہنما کیا ہوئے کہ جن کے سپاہی مسلمانوں کی مدد کے لیے ہندوستان کے اڈوں، قلعوں، اور بیرکوں پر طوفانی حملے کرتے تھے۔

 

آج کیوں ہمارے سامنے فلسطین کے ۳۲ ہزار مسلمان، عورتیں، بچے، بوڑھے مسلمان بے انتہا مظلومیت کے ساتھ بموں کے ذریعے شہید ہو رہے ہیں لیکن ہمارے اندر انتقام کا جذبہ اب بھی سرد ہے اور ہمارا خون جوش نہیں مارتا۔

 

یا اللہ! ہمیں اس غفلت کی نیند سے اب بیدار کر دیں، ہمارے نوجوانوں میں جہاد و ایثار کا جذبہ زندہ کر دیں اور ان میں جنون بھر دیں، اور امت مسلمہ کے اسی پرانے وقار و اتحاد کو زمین پر ایک بار پھر تلوار کے زور پر واپس لےآئیں۔ آمین۔

Author

Exit mobile version