بدر: غزوۂ بدر کا راہی!

عبد الرحیم راشد

شہادت وہ اعلیٰ مقام ہے جو امت مسلمہ کو انبیائے کرام علیہم السلام سے ملا اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہمیشہ اپنے لیے شہادت کی دعا مانگتے رہے اوران کی یہ تمنا تھی کہ اللہ کے اس مقدس راستے جہاد میں ٹکڑے ٹکڑے ہو کر شہادت کے مرتبے سے سرفراز ہوں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی اس مرتبے تک پہنچنے کے لیے بہت زیادہ محنتیں اور تکالیف برداشت کیں اور آپ ﷺ کے بہت سے رشتے دار اور ساتھیوں کو اللہ تعالیٰ نے اس عظیم انعام سے نوازا اور انہیں حور عین نے اپنا مہمان بنایا۔

یہ سلسلہ حضرت سمیہ رضی اللہ عنہ اور یاسر رضی اللہ عنہما سے شروع ہوا جو قیامت تک جاری رہے گا، دین اسلام کے پروانے اس شمع پر اپنی جانیں وار کر اپنی حقیقی محبت کا حق ادا کرتے رہیں گے۔

ہمارے پیارے اور مشکلات سے دوچار ملک کے لاتعداد پروانے اس کارواں کا حصہ رہے ہیں اور پچھلے ۲۰ سال کے جہاد میں ایسے جانباز مجاہدین فتح کے اس کارواں میں شامل ہوئے ہیں، جن کی غیرت اور بہادری پر پوری دنیا انگشت بدنداں ہے۔

یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ عاشق اپنے محبوب کے لیے وہ شاندار و بیش بہا تحفہ رکھتا ہے، جو وقت آنے پر اسے پیش کیا جاتا ہے، اسی عشق و محبت کے قافلے اور جہادی صف کے جانباز مجاہد محترم انجینئر حکمت اللہ بھی تھے، جو سیف اللہ کے نام سے مشہور تھے اور ساتھیوں میں مستعار نام ’’جواد بدر‘‘ سے جانے جاتے تھے۔

شہید جواد بدر تقبلہ اللہ ایک ایسے مجاہد تھے، جو جوانی کی دہلیز پر قدم رکھتے ہی راہ حق کے راہی ہو گئے، اور تا دم آخریں اسی پر ثابت قدم رہے، ساتھیوں کی جدائی، اپنوں کی بے رخی اور زندگی کے ہنگامے انہیں اپنے عزم سے سرِ مو منحرف کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔

اللہ تعالیٰ نے شہید بدر کو دنیا ہی میں جنتی اوصاف سے نواز رکھا تھا، اپنے حسن اخلاق، حسن سلوک اور چہرے پر ہمیشہ رہنے والی مسکراہٹ نے ساتھیوں کے دل جیت لیے تھے، اسی طرح مجلس و محفل میں ان کی خاموشی، ان کی خوبصورتی میں مزید اضافے کا باعث بنتی۔

شہید بدر کی ایک ہی خواہش تھی کہ وہ اپنے کامیاب استشہادی ساتھیوں کے قافلے میں شامل ہو جائیں، اللہ رب العزت نے آزمائش کے اس دور میں آپ کی خواہش پوری کردی، اور ۱۷ ربیع الثانی ۱۴۴۶ھ بمطابق ۲۰ اکتوبر ۲۰۲۴ء صوبہ غور میں خوارج کے ساتھ دو بدو جنگ میں شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوگئے (نحسبہ کذلک، واللہ حسیبہ)۔

انا لله وانا الیه راجعون

Author

Exit mobile version