ان کبیرہ گناہوں میں سے جن میں خوارج مبتلا ہیں، مزید یہ ہیں:
۱۷۔ مسلمانوں کی تکفیر کرنا(تکفیر المسلمین):
تکفیر کا مطلب ہے کہ بغیر کسی شرعی دلیل کے کسی مسلمان کو کافر قرار دینا، جو کہ ایک نہایت خطرناک اور بڑا گناہ ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’إذا كفَّرَ الرجلُ أخاهُ فقد باءَ بِها أحدُهما‘‘ (بخاری: 6104)
ترجمہ: اگر کوئی شخص اپنے (مسلمان) بھائی کو کافر کہے، تو ان دونوں میں سے ایک ضرور کفر کا شکار ہوگا۔
اسلامی تاریخ میں خوارج وہ پہلا گروہ تھا جس نے مسلمانوں کی تکفیر کا آغاز کیا۔ انہوں نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ، ان کے پیروکاروں، اور دیگر صحابہ کرام کو کافر قرار دیا۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور فرمان ہے:
’’يقتلون أهل الإسلام ويدعون أهل الأوثان‘‘ (بخاری: 6930)
ترجمہ: وہ مسلمانوں کو قتل کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑیں گے۔
یہ واضح دلیل ہے کہ خوارج مسلمانوں کو کافر سمجھتے اور ان کا خون حلال قرار دیتے تھے۔
۱۸۔ مُردوں کی بے حرمتی (مثله کرنا):
اسلام انسانی جسم کی حرمت کو بہت اہمیت دیتا ہے، چاہے وہ زندہ ہو یا مردہ۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ولا تمثلوا‘‘ (مسند احمد)
ایک اور حدیث میں ہے: ’’إن النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن المثلة‘‘ (بخاری: 3015)
ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مثلہ (لاش کی بے حرمتی) سے منع فرمایا ہے۔
یعنی مردوں کے جسم کے اعضاء جیسے کان، ناک وغیرہ کاٹنا حرام ہے۔
لیکن خوارج نے نہ صرف مسلمانوں کو قتل کیا بلکہ ان کی لاشوں کی بھی بے حرمتی کی۔ نہروان کے مقام پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لشکر کے شہداء کے ساتھ انہوں نے یہی سلوک کیا۔ وہ اس عمل کو دین حق سختی سے کاربند رہنے کا نام دیتے تھے، حالانکہ حقیقت میں یہ ظلم اور شریعت کے خلاف تھا۔
۱۹۔ مسلمانوں کے زکات، صدقات اور اموال چوری کرنا:
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ…﴾ (التوبہ: 60)
ترجمہ: (اموالِ) زکات صرف فقیروں، محتاجوں اور دیگر مستحقین کے لیے ہیں۔
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’من غش فليس منا‘‘ (مسلم)
ترجمہ: جو دھوکہ دے، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
خوارج ان مسلمانوں کو کافر سمجھتے تھے جو ان کے نظریات سے اختلاف رکھتے تھے۔ اسی بنیاد پر وہ ان کا مال، زکات، صدقات، حتیٰ کہ ان کی عورتیں اور بچے بھی غنیمت سمجھ کر حلال جانتے تھے۔ یہ ایک کھلا ظلم اور خیانت تھی، جو اسلامی احکام کے بالکل خلاف ہے۔
خلاصہ:
خوارج ایک بے بنیاد اور گمراہ گروہ تھا، جو قرآن و سنت کی اصل روح سے ہٹ چکا تھا۔ جو بھی ان سے متفق نہ ہوتا، اسے کافر قرار دیتے، اس کے قتل کو جائز سمجھتے اور اس کا مال لوٹ لیتے۔ تکفیر، مثلہ (لاشوں کی بے حرمتی) اور چوری؛ یہ تین بڑے گناہ خوارج کی نمایاں علامات تھیں۔