خوارج (داعش) تاریخ کے اوراق میں | اکیسویں قسط

✍️ بہاند ایمن

۶۵ ہجری میں خوارج نے عراق کے شہر بصرہ کے گردونواح میں اپنی حکومت قائم کرلی جس کا امیر نافع بن الارزق کو بنایا گیا۔

اس زمانےمیں عراق سمیت بہت سے علاقے جیسے حجاز اور خراسان عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کے زیر حکومت تھے، انہوں نے خراسان کے لیے مہلب بن ابی صفرہ رحمہ اللہ کو گورنر مقرر کیا۔

مہلب بن ابی صفرہ رحمہ اللہ ایک تجربہ کار جنگی کمانڈر تھے، خراسان جاتے ہوئے جب ان کا قیام بصرہ میں ہوا تو وہاں کے لوگوں نے خوارج کے مقابلے میں ان سے مدد چاہی تاکہ ان کی قوت و مظالم کا خاتمہ کیا جا سکے۔

مہلب بن ابی صفرہ رحمہ اللہ نے ان سے کہا کہ میں امیر المؤمنین کی حکم عدولی نہیں کرسکتا، انہوں نے مجھے خراسان کا گورنر مقررکیا ہے، میں وہاں جانا چاہتا ہوں۔

بصرہ کی عوام جو خوارج کے ظلم و فساد سے تنگ آچکے تھے انہوں نے اپنے گورنر حارث بن عبدالله بن ابی ربیعه رضی الله کے مشورے سے عبدالله بن زبیر رضی الله کو خط لکھا جس میں مهلب رحمه الله کے حوالے سے لکھا گیا تھا کہ انہیں خراسان کے بجائے یہیں بصرہ میں مقرر کردیا جائے تاکہ خوارج کا قلع قمع کیا جا سکے۔

عبدالله بن زبیر رضی الله نے خط کے جواب میں مهلب رحمه الله کو لکھا کہ خراسان کی بجائے بصرہ میں رہ جائیں اور خوارج کے شر وفساد سے اہل بصرہ کو نجات دلائیں۔

مهلب رحمه الله نے اہلیان بصرہ سے فرمایا: خوارج کے مقابلے میں میری مالی اور عسکری مدد کرنا تاکہ خوارج کا مکمل طور پر صفایا کر دیا جائے، اہلیان بصرہ نے ان کے لیے اتنا سامان حرب و ضرب اور لاولشکر تیار کیا جس کی نظیر ملنی مشکل تھی۔

یہ دونوں فوجیں سل وسل نامی میدان میں جمع ہوئیں، دونوں افواج کی تعداد تقریبا تیس ہزار تھی۔

Author

Exit mobile version