خوارج (داعش) تاریخ کے اوراق میں | تیرہویں قسط

✍️ بہاند

#image_title

جنگِ نہروان کے اختتام کے ساتھ ہی علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

تلاش کرو کہ مخدج/ذو الثدیۃ (ایسے ہاتھ والا جس میں ہڈی نہ ہو صرف گوشت ہو) شخص مارے جانے والے لوگوں میں ہے یا نہیں۔

اگر یہ شخص ان لوگوں میں نہ ہوا، تو ہم سب سے بہترین لوگوں کو قتل کر بیٹھے ہیں، اور اگر ہوا تو ہم نے سب سے بدترین لوگوں کو قتل کیا ہے۔ یہی بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی۔

لوگوں نے دو بار تلاش کیا لیکن وہ شخص نہیں مل پایا۔

علی رضی اللہ عنہ پریشان ہو گئے اور غم نے ان پر اس قدر غلبہ پا لیا کہ اس سے قبل کبھی اتنا غمگین نہ ہوئے تھے۔

علی رضی اللہ عنہ نے پوچھا:

اس جگہ کا نام کیا ہے؟

لوگوں نے کہا: نہروان!

علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

اٹھو اور تلاش کرو، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا ہے۔

اس بار جب اچھی طرح چھان بین کی گئی تو مذکورہ بالا نشانیوں (مخدج) والا شخص خوارج کے مارے جانے والوں میں مل گیا۔ اس پر علی رضی اللہ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے سجدہ شکر ادا کیا۔

ایک شخص نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا:

حمد و ثناء اس ذات کے لیے جس نے ان لوگوں کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکا۔

علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا:

ایسا نہیں ہے جیسا تم سمجھ رہے ہو۔

وہ اب بھی اپنے باپوں کی پشت اور ماؤں کے پیٹ میں موجود ہیں۔

جاری ہے……!

Author

Exit mobile version