خوارج (داعش) تاریخ کے اوراق میں | پندرہویں قسط

✍️ بہاند ایمن

۴۰ ہجری میں تین خوارج ابن ملجم حمیری، برک بن عبد اللہ اور عمرو بن بکر نے تین صحابہ کرام علی، معاویہ اور عمرو بن العاص رضی اللہ عنہم کی شہادت کا منصوبہ بنایا۔

منصوبہ کچھ اس طرح تھا کہ ابن ملجم کو علی رضی اللہ عنہ، برک کو معاویہ رضی اللہ عنہ اور ابن بکر کو عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے کی ذمہ داری دی گئی۔

انہوں نے اپنے تشکیل کردہ منصوبے پر عمل درآمد کے لیے ۲۷ رمضان المبارک کی تاریخ مقرر کی۔

ابن ملجم، جو اپنے حسن و جمال کی وجہ سے مشہور تھا، اور اس کی پیشانی پر سجدوں اور عبادات کی کثرت کے آثار نظر آتے تھے، کوفہ پہنچ گیا جہاں حضرت علی رضی اللہ عنہ رہ رہے تھے۔ ایک دن جب وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ باتوں میں مصروف تھا، اور جنگِ نہروان میں مارے جانے والے خوارج کے لیے غمگین اور افسردہ تھا، اچانک ایک عورت (قطام بنت شجنہ) جو حسن و جمال میں اپنی مثال آپ تھی، مجلس میں شرکت کے لیے آئی، کیونکہ بنت شجنہ کا باپ اور بھائی جنگِ نہروان میں خوارج کی صف میں مارے گئے تھے۔

ابن ملجم کی نظر جب بنت شجنہ پر پڑی تو اس کی عقل نے کام کرنا چھوڑ دیا اور وہ جس کام سے آیا تھا اسے وہ کام بھی بھول گیا۔

ابن ملجم نے فورا ہی بنت شجنہ کے ساتھ نکاح اور تعلقات بنانے کی خواہش کا اظہار کیا لیکن اُس نے اِس کے سامنے تین شرائط رکھیں۔

تین ہزار درہم مہر، ایک خادم اور اپنے بھائی اور باپ کے بدلے کے طور پر حضرت علی رضی اللہ عنہ کا قتل۔

جاری ہے۔۔۔!

Author

Exit mobile version