داعش؛ اسلام کے نام پر مغرب کا تخلیق کردہ گروہ! چھٹی قسط

جنید

خوارج ایک ایسا گروہ ہے جو پہلی صدی ہجری میں منظرِ عام پر آیا اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مختلف ادوار میں مختلف مقامات پر ظاہر ہوتا رہا۔ یہ ایک ایسا منحرف گروہ ہے جو اسلام کی اصل راہ سے بھٹک گیا تھا اور مسلمانوں کے افکار کو مسخ کرنے اور ان کے قتل میں مصروف رہا۔ خوارج کے بارے میں بہت سی احادیث نبوی موجود ہیں جن میں نہ صرف انہیں ’’جہنم کے کتے‘‘ کہا گیا ہے بلکہ بعض روایات میں انہیں جانوروں سے بھی بدتر قرار دیا گیا ہے۔

اگرچہ آج خوارج کی وہ تاریخی جماعت موجود نہیں، لیکن ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے واضح دلائل ملتے ہیں کہ یہ گروہ ہر دور اور ہر زمانے میں دوبارہ ظاہر ہوتا رہے گا۔ داعش کے جرائم اور ان کے وحشیانہ افعال کو جب ہم خوارج سے متعلق نبوی احادیث کی روشنی میں دیکھتے ہیں، تو ہم اس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ داعش اس دور کے خوارج ہیں۔ بظاہر یہ لگتا ہے کہ داعش کے پیروکار گمراہی کا شکار ہو چکے ہیں، اور ان کے خلاف لڑنا واجب ہے۔

یہاں ایک بات کا ذکر ضروری ہے کہ البغدادی کے ساتھ بیعت کرنا ایک باطل اور ناجائز عمل ہے، اور ہمیں یہ بات کھل کر بیان کرنی چاہیے کہ اگرچہ اس گروہ کو بعض لوگ ریاست کہتے ہیں، لیکن شریعت کی نظر میں یہ ہرگز کوئی اسلامی ریاست نہیں ہے۔ ان کا اسلام کی طرف اپنی نسبت کرنا سراسر غلط ہے، کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔

داعشی گروہ اسلام اور جہاد کے خیالی تصورات کو استعمال کرتا ہے تاکہ نوجوانوں کو اپنے ساتھ شامل کرے اور دنیا بھر کے اُن مسلمانوں کو گمراہ کرے جو چین سے لے کر اٹلانٹا تک ایک ایسے خیالی ریاست کے خواب دیکھتے ہیں، جہاں ان کے مفادات محفوظ ہوں۔

تو کیا داعش کے پیروکار یہ نہیں سمجھتے کہ ان کا یہ مشن کبھی کامیاب نہیں ہو سکتا؟

نہیں، بالکل نہیں! کیونکہ یہ لوگ ایک غلط سوچ اور خیالی دنیا میں زندگی گزار رہے ہیں۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے یہ ظالمانہ اور گمراہ کن اعمال انہیں ایک دن فتح مند بنا دیں گے، اسی لیے وہ اپنے ان جرائم پر خوش ہوتے ہیں جو وہ ہر مسلم علاقے میں بدامنی پھیلانے کے لیے انجام دیتے ہیں۔

دنیا کے خلاف ان کی جنگ کا ایک بنیادی مقصد ہے، جسے ہمیں کبھی بھی کامیاب نہیں ہونے دینا چاہیے، اور وہ یہ کہ وہ مغرب کو عالمِ اسلام کے خلاف بھڑکانا چاہتے ہیں، تاکہ اپنی جنگ کو ایک جھوٹا جواز دے سکیں۔ دوسری طرف، وہ نادان اور بے خبر مسلمانوں کو یہ ترغیب دینا چاہتے ہیں کہ وہ ان کے فتنہ انگیز نظریے اور ان کی گمراہ کن تحریک کی حمایت کریں۔

Author

Exit mobile version