جہادی امراء کو نشانہ بنانا
بلا شبہ اسلامی ممالک میں اسلام دشمن عناصر کے مذموم منصوبوں کے نفاذ کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ اور مانع جہادی گروہ ہیں؛ وہ بہادر افراد جنہوں نے امت کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنی قیمتی زندگیاں قربان کیں اور کفر کے خلاف ڈٹ کر کھڑے رہے۔
آج جہادی رہنما اور کمانڈر کفری افواج کے لیے سب سے بڑا خوف بن چکے ہیں، اور اسی وجہ سے دنیائے کفر نے انہیں نشانہ بنانے کے لیے بے شمار کوششیں کی ہیں، تاکہ وہ جہادی جماعتوں کو کچلنے میں کامیاب ہوسکیں۔
اسی حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے، جب بھی مسلمانوں میں سے کوئی جماعت اسلام دشمن عناصر اور ان کے ایجنٹوں کے خلاف جنگ کے لیے کھڑی ہوئی، عالمِ کفر نے اپنی تمام تر توجہ ان کے رہنماؤں اور بڑے کمانڈروں کو نشانہ بنانے پر مرکوز کر دی اور اس مقصد کے لیے ہر ممکن وسیلہ اور طریقہ اختیار کیا۔
داعشی خوارج نے جہادی جماعتوں کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے میں اپنے مغربی آقاؤں کے لیے دیگر تمام وسائل اور اسباب سے بڑھ کر خدمات انجام دی ہیں اور ایک ایسی جماعت کے طور پر، جو خود جھوٹا اور بے بنیاد جہادی نعرہ بلند کرتی ہے، اس حوالے سے انہوں نے ایک شرمناک تاریخ رقم کی ہے۔
جی ہاں! داعشی خوارج نے اپنے منحوس وجود اور ابتداء سے لے کر آج تک دھوکے اور فریب کے ذریعے اسلام کا نام لے کر لشکرِ اسلام کے نامور کمانڈروں اور امراء کو شہید کیا اور امتِ محمدیہ کے دشمنوں کو ان کی جانب سے بے فکر کر دیا ہے۔
مثال کے طور پر: 4 اپریل 2024 کو خوارج کے ایک شریر فرد نے رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں ابو ماریہ القحطانی کے مہمان خانے میں داخل ہو کر، جو کہ تحریر الشام کے دوسرے اہم شخص کے طور پر جانا جاتا تھا، خود کو دھماکے سے اڑا لیا اور اس عظیم کمانڈر کو شہید کر دیا، جو جہاد اور اسلام دشمن عناصر کے خلاف میدانِ عمل میں پیش پیش تھا۔
اسی طرح 1401 ہجری شمسی کے آخری دنوں میں، خوارج کے ایک اور شخص نے خودکش حملے کے ذریعے شیخ محمد داؤد مزمل کو شہید کر دیا، جو کہ امارتِ اسلامی کے نامور کمانڈر اور صوبہ بلخ کے گورنر تھے۔ وہ قابض افواج اور ان کے ایجنٹوں کابل انتظامیہ اور داعشی خوارج کے خلاف اپنی ناقابلِ فراموش خدمات کے ذریعے مشہور تھے۔
خوارج کی خیانتیں یہیں ختم نہیں ہوئیں، بلکہ حالیہ واقعے میں انہوں نے امارتِ اسلامی کے وزیر برائے امورِ مہاجرین الحاج خلیل الرحمن حقانی کو بھی 21 قوس 1403 ہجری شمسی مطابق 12 دسمبر 2024 کو ایک خودکش حملے میں شہید کر دیا، جو کہ خوارج کے ایک کارندے کی جانب سے کیا گیا تھا۔
یہ وہ مردِ حر تھا، جس نے نہ صرف امریکی قابض افواج کے خلاف، بلکہ سوویت یونین کے خلاف بھی افغان سرزمین کی آزادی کے لیے بے مثال قربانیاں دیں۔
امریکی قابض افواج کے خلاف جہاد کے دوران ان کی ناقابلِ فراموش خدمات اور اسلام دشمنوں کی جانب سے انہیں گرفتار کرنے کی کئی کاروائیوں میں ناکامی کے بعد امریکا کی وزارت خزانہ کو مجبورا ان کی گرفتاری پر پانچ ملین ڈالر کا انعام مقرر کیا۔
لیکن آخرکار، یہی خوارج تھے جنہوں نے اپنے آقاؤں کو خوش کرنے کے لیے افغانستان اور اسلامی دنیا کی معاصر تاریخ کے ایک بہادر مجاہد کو غداری اور خیانت کے ذریعے شہید کر ڈالا۔
تاہم، جو چیز امت مسلمہ کے تمام افراد پر واضح ہے، وہ یہ کہ جہادی تحریکیں کبھی بھی اپنے رہنماؤں اور کمانڈروں کی شہادت سے کمزور نہیں ہوئیں، بلکہ ان کا خون دوسرے مجاہدین کے لیے مشعلِ راہ اور اس مبارک راہ کی حقانیت کا ثبوت بنا ہے۔