اسلامی خلافت کو بدنام کرنا:
جب سے خلافتِ عثمانیہ کا زوال ہوا ہے، دشمنانِ اسلام نے اپنی تمام تر قوت، چالاکی اور کوششیں اس بات پر مرکوز کر دی ہیں کہ ایک ایسی ریاست دوبارہ نہ ابھرے جو حقیقی معنوں میں اسلام کی محافظ اور نمائندہ ہو۔
کفری ممالک نے اسلامی ریاست کے قیام کو روکنے کے لیے بار بار اسلامی ملکوں پر فوجی حملے کیے ہیں اور بعض اوقات انہوں نے ثقافتی یلغار کا سہارا لیا ہے، تاکہ اپنے مذموم مقاصد کو اسلامی سرزمین پر نافذ کر سکیں۔
یقیناً اسلامی حکومت کو روکنے کے لیے مغربی دنیا کے ہتھیاروں میں سے ایک مؤثر ہتھیار سوشل میڈیا اور مجازی دنیا میں پھیلایا گیا جھوٹا پروپیگنڈا ہے، جس کے ذریعے اسلامی حکومت کو بدنام کیا گیا اور اس کے مقابلے میں سیکولرازم اور جمہوریت جیسے نظاموں کو خوبصورت اور مثالی بنا کر پیش کیا گیا۔
لیکن گزشتہ چند سالوں میں داعشی خوارج نے اپنی خود ساختہ ریاست کے اعلان اور اسے اسلامی حاکمیت کے نمائندے کے طور پر پیش کر کے کفری دنیا کی سب سے بڑی اور مؤثر خدمت انجام دی، تاکہ حقیقی اسلامی ریاست کو بدنام کیا جا سکے۔
اس عرصے میں نہ صرف کافر بلکہ بہت سے مسلمان بھی خوارج کی اس منحوس حکومت کو ایک اسلامی ریاست اور اسلام کی نمائندہ حکومت سمجھ بیٹھے اور یہی سبب بنا کہ عام مسلمان عوام کے ذہنوں میں ’’اسلامی ریاست‘‘ کے نام پر ایک خوفناک تصور بیٹھ گیا۔
وہ ریاست جس کی بنیاد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ منورہ میں رکھی تھی، اس کے اصول و اساس تشدد، بے بنیاد تکفیر اور مسلمانوں یا غیرمسلمانوں پر ظلم و جبرکے بجائےعدل، بھائی چارہ، رحم دلی، الہی شریعت اور امت کی بھلائی پر قائم تھے لیکن داعشی خوارج نے اسلامی ریاست کے نام کا غلط استعمال کرتے ہوئے قتل و غارت، غیر انسانی تشدد، گھروں، بازاروں اور مساجد کی تباہی جیسے اقدامات کے ذریعے اسلامی حکمرانی کی ایک خوفناک اور نفرت انگیز تصویر دنیا کے ذہنوں میں بٹھا دی؛ ایسی تصویر جس کا سنت نبویﷺ سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی خلفائے راشدین کی سیرت سے کوئی ربط اور تعلق ہے۔
جو کچھ انہوں نے اسلامی خلافت یا ریاست کے نام پر پیش کیا، درحقیقت وہ کچھ اور نہیں بلکہ پہلے سے تیار کی گئی ایک منصوبہ بند سازش تھی، جو دشمنانِ اسلام نے اس لیے ترتیب دی تھی تاکہ مسلمانوں کے ذہنوں سے اسلامی ریاست کا تصور ختم کیا جا سکے۔
داعشی خوارج کے اس منصوبے کا اصل مقصد یہ تھا کہ مسلمان، خاص طور پر نوجوان نسل، اسلامی ریاست کے قیام کی محبت اور امید سے دور ہو جائیں اور یہ سمجھنے لگیں کہ اسلام کے نفاذ کی ہر کوشش بالآخر داعشی خوارج جیسے ظلم و بربریت پر منتج ہوگی۔
اسی طرح، اسلام دشمن قوتیں اس کوشش میں لگی رہیں کہ امت مسلمہ کے دلوں سے اسلامی ریاست کے قیام کی امید کو ختم کر دیں اور انہیں مجبور کر دیں کہ وہ ہمیشہ کے لیے سیکولر، قوم پرست اور مغرب نواز نظاموں کے پیروکار بنے رہیں۔