اسلامی ممالک پر قبضے کی راہ ہموار کرنا:
گزشتہ چند دہائیوں میں کفار ممالک؛ یعنی وہ ممالک جو مسلمانوں کے ملکوں میں داخل ہونے اور ان کے مادی و معنوی وسائل کو لوٹنے کے خواہش مند ہوتے ہیں۔ جب بھی انہوں نے کسی مسلم سرزمین پر قبضے کا ارادہ کیا ہے، تو اس سے پہلے اپنی نئی حکمتِ عملی کو بروئے کار لایا ہے اور اس ملک پر قبضے کے لیے راہ ہموار کی ہے۔
جی ہاں! کفری ممالک نے جب بھی اسلامی ممالک میں فوجی مداخلت کا ارادہ کیا، اس سے پہلے انہوں نے خوارج کا ناپاک بیج اس خطے میں بویا، اور جب وہ خارجی طاقت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، تو ان کے خلاف کاروائی کے بہانے اس ملک پر حملہ کیا اور ظلم و ستم کا بازار گرم کیا۔
داعشی خوارج نے جہاں کہیں بھی اسلامی ممالک کے کسی خطے میں قدم رکھا ہے، اگلے ہی دن اُن کے آقاؤں (مغربی طاقتوں) نے داعش کے خلاف جنگ کے بہانے اس علاقے پر حملہ کر دیا، اور خوارج نے وہ سب کچھ سرانجام دیا جو ان کے آقاؤں کی خواہش تھی۔
بے رحمانہ قتل و غارت سے لے کر مسلمانوں کی عزت و ناموس پر حملوں تک، مادی وسائل کی لوٹ مار سے لے کر اُس خطے کے عوام کے عقائد و ایمان پر یلغار تک، کسی چیز میں کمی نہیں چھوڑی گئی۔
اس شیطانی سیاست کے نتیجے میں، کئی اسلامی ممالک پراکسی جنگوں کے میدان میں تبدیل ہو گئے؛ وہ جنگیں جو بظاہر دہشت گردی کے خلاف دکھائی دیتی تھیں، مگر حقیقت میں ان کا مقصد مذکورہ ممالک کو تقسیم کرنا، دین کو کمزور کرنا، اور مسلم اقوام کے وسائل کو لوٹنا تھا۔
اس تحریر کے تسلسل میں ہم چند ایسے ممالک کا ذکر کریں گے جہاں داعشی خوارج نے اپنے ناپاک قدم رکھے، اور بعد میں وہ ممالک مغربی طاقتوں کے زیرِ تسلط آ گئے:
عراق: اگرچہ عراق پر پہلی بار ۲۰۰۳ء میں امریکہ نے اپنے ظالمانہ قبضے میں لیا، لیکن موصل کے سقوط اور 2014ء میں داعش کے اثر و رسوخ کے بعد، امریکہ اور بین الاقوامی اتحاد ایک بار پھر ’’داعش کے خلاف جنگ‘‘ کے بہانے عراق میں داخل ہو گئے اور مختلف علاقوں میں اپنی فوجی چھاؤنیاں قائم کیں۔
شام: ۲۰۰۱میں اگرچہ شامی انقلابی تیزی سے آگے بڑھ رہے تھے اور اکثر لوگوں کو یقین تھا کہ اسد حکومت کے دن گنے جا چکے ہیں، مگر جب خوارج کا فتنہ نمودار ہوا تو اس بہانے مغربی ممالک خاص طور پر امریکہ، فرانس اور برطانیہ نے اس ملک میں اپنے لیے راستہ ہموار کیا اور براہ راست فوجی کاروائیاں شروع کر دیں۔
لیبیا: لیبیا بھی داعشی خوارج کی موجودگی کا ایک اور شکار ملک تھا؛ جب لیبیا کے شہر سرت میں خوارج کے خودساختہ خلافت کا پرچم لہرایا گیا، تو اس خطے کے مظلوم عوام ایک بار پھر قابضین کے پنچوں میں پھنس گئے اور انہیں شدید آزمائشوں سے گزرنا پڑا۔
جاری ہے۔۔۔۔۔