داعشی خوارج: اپنی بقاء کی تلاش میں | دوسری قسط

مبارز ھروی

اغوا کاری اور بھتہ خوری

اگرچہ خوارج کی دعویٰ کردہ خلافت کی ابتداء میں، جب مسلمانوں کی اکثریت ان کی حقیقت سے واقف نہیں تھی، ان کے ساتھ مالی تعاون کیا جاتا تھا، لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اور ان کا اصلی چہرہ سامنے آجانے سے، مسلمانوں نے ان کے ساتھ تعاون سے ہاتھ کھینچ لیا اور ان کے لیے امداد کے دروازے بند ہو گئے۔

اس لیے کہ خوارج کے ساتھ تعاون اور امداد کوئی ثواب اور نیکی کا کام نہیں بلکہ کئی گناہوں کا باعث تھا۔ وہ بے گناہ لوگ جو خوارج نے قتل کیے، وہ شہر اور دیہات جو داعش نے اجاڑے، وہ عظیم فساد جو انہوں نے زمین میں پھیلایا، اس کی ذمہ داری نا صرف ان پر عائد ہوتی ہے بلکہ ان کے ساتھ مالی معاونت کرنے والے بھی اس کے عذاب میں شریک ہیں۔

یہی وجہ ہے کہ جب خوارج مسلمانوں کی امداد سے نا امید ہو گئے، تو اپنی قوت میں اضافے اور اپنے شر و فساد کی بقاء کی خاطر انہوں نے دیگر راستوں کا انتخاب کیا، ان راستوں میں سے ایک یہ تھا کہ جب خوارج عراق و شام کے کئی علاقوں پر قابض تھے، تو انہوں نے اغوا کاری اور بھتہ خوری شروع کر دی۔

داعشی خوارج بعض اوقات ایسے مالدار لوگوں کو اغوا کرتے تھے جو ان کے زیر تسلط علاقوں میں آباد تھے اور بعض اوقات وہ یورپی صحافیوں کو اغوا کر لیتے تھے جو ان علاقوں میں لوگوں کے گزر بسر کی عکاسی کرنے کے لیے سفر کر کے آتے تھے۔

ایک امریکی انٹیلی جنس رپورٹ کے مطابق خوارج نے صرف ۲۰۱۴ء میں اغوا کاری کے ذریعے ۲۵ ملین ڈالر کمائے۔

ایک اور السومریہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، جبار معموریلا جو کہ عراق کی عوامی بغاوت کے کمانڈرز میں سے ہے، اس نے ۲۰۱۷ء میں اغوا کاری اور بھتہ خوری کے ذریعے صوبہ دیالہ میں پانچ لاکھ ڈالر کی آمدنی کا ذکر کیا۔

اس نے اس حوالے سے بتایا کہ ۲۰۱۷ء کے دوران، داعش نے اپنے پوشیدہ ٹھکانوں کے ذریعے صوبہ دیالہ بالخصوص حمرین، قرہ تبہ اور نفت خانہ کے علاقوں میں بہت سی اغوا کاریاں کیں اور اغوا شدہ لوگوں کے خاندانوں پر دباؤ ڈالا اور اس ذریعے سے پانچ لاکھ ڈالر کمائے۔

اغوا کاری خوارج کے لیے بہت سے منافع بخش طریقوں میں سے ایک تھا اور وہ اس ذریعے سے کثیر تعداد میں پیسے حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جن کی مدد سے انہوں نے بہت سا اسلحہ اور دیگر عسکری وسائل حاصل کیے اور اپنے فساد کا دائرہ مزید وسیع کر دیا۔

اغوا کاری کے علاوہ داعشی خوارج نے دیگر طریقوں جیسے تیل اور گیس کی فروخت، قدیم نوادرات اور قیمتی اشیاء کی چوری اور باندیوں کی فروخت کے گرم بازاروں سے بھی پیسے کمائے، جن کے بارے میں آنے والی اقساط میں بات ہو گی۔ ان شاء اللہ

Author

Exit mobile version