۲۳ اگست بروز جمعہ روس کی جیل میں چند افراد کو یرغمال بنائے جانے کا واقعہ پوری دنیا میں شہہ سرخیوں کی زینت بنا۔
اس واقعہ میں چار قیدیوں نے چند قیدیوں اور جیل کے محافظین کو یرغمال بناکر انہیں قتل کر ڈالا، جس کے بعد وہاں موجود سیکیورٹی اہلکاروں سے جھڑپ میں وہ چاروں ہلاک ہوگئے۔
ابتدا میں اس واقعے کے حوالے سے بتایا جارہا تھا کہ اس واقعے میں داعش ملوث ہے کیونکہ چند ماہ پیشتر روستوف کی جیل میں بھی چھ قیدیوں نے جن کا تعلق داعش سے بتایا جارہا تھا، جیل کے محافظین کو یرغمال بنایا تھا۔
داعشی خوارج نے اپنے ہفت روزہ اخبار "النباء” میں وولگوگراد واقعے کی ذمہ داری قبول کی تھی، اور ان افراد کے حوالے سے کہا تھا کہ ان "مجاہدین” نے اصلاح کے بعد اپنے گزشتہ اعمال سے توبہ کرلی تھی۔
ہوسکتا ہے کہ اس جملے کا مقصد بہت سے افراد کو سمجھ نہیں آیا ہو، پھر جب ان کی شناخت، ان کے جرائم کی فہرست میڈیا میں شائع ہوئی تو پتہ چلا کہ ان افراد کے حوالے سے داعش کا توبہ تائب ہونے کی بات کرنے کا مقصد سوائے اس کے کچھ نہ تھا کہ یہ لوگ اب مجرم نہیں بلکہ نام نہاد مجاہد تھے۔
جی ہاں! شروع میں یہی خیال کیا جارہا تھا کہ روس میں قید یہ افراد مذہبی یا جہادی معاملات کی وجہ سے قید تھے، جبکہ حقیقت میں ایسا نہیں کیونکہ یہ تمام افراد منشیات فروشی کے جرم میں گرفتار تھے۔
اب یہاں سوال یہ ہے کہ داعشی خوارج ان چار منشیات فروشوں ‘جیسا کہ داعش نے خود اقرار کیا’ کا بدلہ دو ارب مسلمانوں سے کس بنا پر لے رہے ہیں؟
اس سوال کا جواب تھوڑا غور کرنے سے مل جائے گا وہ اس طرح کہ جیسے داعش کا مذہب بلکہ ان کی بنیاد باطل اور جعل سازی پر قائم ہے، کوئی بھی دینی عالم حتی کہ ادنی علم رکھنے والے عام مسلمان بھی ان کے دھوکے میں نہیں آسکتا۔
یہ داعشی جاہل اور نادان لوگوں کو اپنے دام فریب میں پھنساتے ہیں، اور یہ کوئی نئی بات نہیں کیونکہ یہ ان کی پہچان اور علامت ہے جسے آپ علیہ السلام نے چودہ سو سال پہلے سفھاء الاحلام (کم عقل وجاہل) کہہ کر واضح فرمائی تھی۔
آج امت مسلمہ اپنی آنکھوں سے ان نشانیوں کی ہو بہو تصدیق ہوتا دیکھ رہی ہے جسے چودہ سو سال پہلے آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایاتھا، یہی وہ بنیادی نشانیاں ہیں جن کی بدولت اللہ تعالیٰ نے مسلمانان عالم کو اس عظیم فتنے سے محفوظ رکھاہے۔