داعشی خوارج کے ذرائع آمدن کی نوعیت! تیسری قسط

حجاز تمیم

بیرونی مالیاتی معاونت کے ذرائع:

داعش کو عصرِ حاضر کی سب سے مالدار دہشتگرد تنظیموں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یہ تنظیم اپنے عسکری، تبلیغی اور انتظامی سرگرمیوں کے اخراجات پورا کرنے کے لیے مختلف مالی ذرائع سے استفادہ کرتی رہی ہے۔ داعش کے بیرونی مالیاتی ذرائع وہ تمام وسائل اور امدادی راستے ہیں، جو مختلف ممالک، اداروں یا افراد کے ذریعے اسے فراہم کیے گئے۔ اگرچہ اس تنظیم نے ہمیشہ مالی خود کفالت کی کوشش کی، تاہم اس کے باوجود بھی اسے وسیع پیمانے پر بیرونی امداد اور تعاون حاصل ہوا۔

داعش کے چند نمایاں بیرونی مالی ذرائع میں: خلیجی ممالک کی مالی امداد، ان ممالک کے انفرادی مالی معاونین، خیراتی ادارے اور تنظیمیں، انسانی امداد کی چوری، سوشل میڈیا کے ذریعے مالی تعاون، ان کے نام نہاد مالِ غنیمت میں سے خمس، غیر ملکی افراد کی ذاتی امداد، اور بعض اوقات عسکری اہلکاروں کے خاندانوں کی طرف سے مالی تعاون۔ ان سب کا یہاں تفصیلی ذکر کیا جا رہا ہے۔

خلیجی ممالک کی امداد:

اگرچہ داعش نے خود کو مالی طور پر مکمل خودمختار اور خودکفیل بنانے کی بھرپور کوشش کی، لیکن اس کے ساتھ ساتھ اسے متعدد عرب ممالک، جیسے: کویت، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے مختلف مقاصد کے لیے بڑے پیمانے پر مالی امداد بھی حاصل رہی۔ خاص طور پر کویت نے ۲۰۱۳ تا ۲۰۱۴ کے دوران، کئی مواقع پر علانیہ طور پر داعش کی مالی معاونت کی۔

روسی ادارہ برائے اسٹریٹجک مطالعات (Russian Institute for Strategic Studies) کی رپورٹ کے مطابق ان خلیجی ممالک کی جانب سے داعش کو دی جانے والی امداد کا بنیادی مقصد شام میں بشار الاسد کی حکومت کو گرانا تھا۔ اسی نوعیت کا مؤقف جرمنی کی مائنز یونیورسٹی کے عرب دنیا سے متعلق مطالعاتی مرکز کے سربراہ، گُنتر مایر، اور عراق کے متعدد اعلیٰ حکام نے بھی پیش کیا ہے۔

جب بین الاقوامی برادری نے ان ممالک پر شدید تنقید شروع کی اور انہیں مجبور کیا کہ وہ داعش کے مالی معاونت سے باز رہیں، تو اسی دباؤ کے تحت سعودی عرب نے ۲۰۱۳ء میں ایک قانون منظور کیا، جس کے تحت داعش کو کسی قسم کی مالی امداد دینا ممنوع قرار دیا گیا۔ اسی طرز کے قوانین دیگر خلیجی ممالک نے بھی منظور کیے۔ ان قوانین کی منظوری سے بظاہر ان ممالک نے داعش کو کھلی مالی امداد دینا بند کر دی، مگر اس کے باوجود امداد مختلف ذرائع اور خفیہ طور پر جاری رہی۔

خلیجی ممالک کے انفرادی مالی معاونین:

داعش کے مالیاتی نظام میں خلیجی ممالک کے انفرادی معاونین کا کردار بھی نہایت اہم رہا۔ قطر، سعودی عرب، کویت اور متحدہ عرب امارات کے بعض شاہی خاندانوں، تاجروں اور دولت مند افراد نے داعش کو مالی لحاظ سے مضبوط بنانے میں نمایاں کردار ادا کیا۔ مختلف رپورٹس کے مطابق صرف دو برسوں (۲۰۱۳-۲۰۱۴) کے دوران ان افراد نے داعش کو ۴۰ ملین امریکی ڈالر سے زائد نقد امداد فراہم کی۔

اس کے علاوہ دنیا بھر سے وہ افراد جو داعش کے پراپیگنڈے سے متاثر ہو چکے تھے اور یہ گمان رکھتے تھے کہ یہ تنظیم حق پر ہے، ایسے افراد بھی بڑی تعداد میں مالی امداد فراہم کرتے تھے۔

Author

Exit mobile version