داعش اسلامی شعائر کو تباہ کرنے والے

علی انصار

#image_title

اسلامی شعائر، جو اس مقدس دین کے مراکز، مساجد، مدارس اور دینی اداروں سے عبارت ہیں، دینِ اسلام کی اساس و بنیاد سمجھے جاتے ہیں۔

شعائر دین کی وہ علامتیں ہیں جن سے اللہ تعالیٰ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، اسلام اور اسلامی عقیدہ پہچانا جاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ نے اسلامی شعائر کے احترام اور ان کی حفاظت کا حکم دیا ہے، ان کی بے حرمتی، ان کے حوالے سے غفلت برتنا اور انہیں تباہ کرنا حرام قرار دیا ہے، یہاں تک کہ ان کی بے حرمتی کرنے والے کفر کے درجے تک پہنچ سکتے ہیں۔

لیکن خوارج جو خلافت اسلامیہ کا دعویٰ کرتے ہیں اور خود کو راسخ العقیدہ مسلمان گردانتے ہیں، وہ سب سے زیادہ اسلامی شعائر کی بے حرمتی کرتے ہیں اور انہیں تباہ کرتے ہیں۔

مساجد میں دھماکے، دینی مراکز کی تباہی، مدارس میں تکفیری نظریے کا آغاز، قرآن و حدیث کے علماء، محسنینِ امت اور داعیانِ اسلام کو شہید کرنا ان کے اہداف اور کرتوت ہیں۔

انہوں نے حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو تب شہید کیا جب وہ تلاوتِ قرآن کریم کر رہے تھے، حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو تب شہید کیا جب وہ نمازِ فجر کے لیے اذان دے رہے تھے۔

اسی طرح ہمارے زمانے میں شیخ مجیب الرحمن انصاری تقبلہ اللہ کو تب شہید کیا جب وہ جمعۃ المبارک کی نماز ادا کر رہے تھے، شیخ رحیم اللہ حقانی پر اس وقت بم دھماکہ کیا جب اللہ تعالیٰ کے قرآن اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کا درس دے رہے تھے۔

کیا وہ خوارج نہ تھے جنہوں نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے خون سے قرآن کریم سرخ کر دیا؟

کیا وہ خوارج نہ تھے جنہوں نے حضرت علی کرم اللہ وجہہ کو اذان کے دوران شہید کیا؟

کیا وہ خوارج نہ تھے جنہوں نے شیخ رحیم اللہ تقبلہ اللہ کی مشکوۃ شریف کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا؟

کیا وہ خوارج نہیں جو مسجدوں میں دھماکے کرتے ہیں، امام شہید کرتے ہیں، جنہوں نے جہاد کا راستہ بدل ڈالا، قرآن کریم کے احکامات میں تحریف کی اور انہیں اپنی مرضی کے مطابق بنایا، ایک پاکیزہ منہج کو چھوڑا اور مدارس میں تکفیر اور افراط کے نظریے کی تعلیم شروع کی؟

یہ صرف اس درندگی کی مثالیں ہیں جو خوارج نے اسلامی شعائر، اس کے محافظین، اس کے راہیوں اور پیروکاروں کے ساتھ کی ہے۔

یہ بات واضح ہے کہ خوارج اسلام اور اللہ تعالیٰ کے احکامات کی تطبیق نہیں بلکہ عالمِ کفر کے مفادات اور عالمِ اسلام کا انحطاط چاہتے ہیں، لیکن وہ اپنا یہ ارمان اپنے ساتھ ہی اپنی قبروں میں لے جائیں گے۔ ان شاء اللہ

Author

Exit mobile version