داعش اورباغی: ایک سکے کے دو رخ

عبدالقهار بدخشی

داعش کا وجود اس فکر پر قائم ہے کہ دنیا میں کوئی بھی نظام چاہے وہ اسلامی اصولوں پر ہی قائم کیوں نہ ہو، اسے ختم کیا جائے سوائے ان لوگوں کے جو ان کی طرح اپنے مذموم مقاصد کی تلاش میں ہوں۔

یہی اصول و نظریہ باغیوں کا بھی ہوتا ہےکہ وہ ہر نظام و حکومت کو اپنے اصولوں و نظریات کے مطابق بنانا چاہتے ہیں۔

ایک متحد نظام وحکومت کے سائے میں امن وامان، داعش کے لیے قبل قبول نہیں، یہی سوچ آج کے باغی افراد کے ذہنوں میں بھی ہے، یہ دونوں گروہ حقیقت میں ایک سکے کے دو رخ ہیں جن کے خمیر میں یہ بات رکھ دی گئی ہے کہ ان کے بغیر بنائی گئی حکومت چاہے وہ اسلامی ہی کیوں نہ ہو، انہیں قابل قبول نہیں۔

حقیقت میں یہ دونوں گروہ جن کی بنیاد میں فتنہ و فساد پیوست ہے، یہ کبھی بھی ایک سیاسی، دینی متحد اجتماعی نظام پر راضی نہیں ہوں گے، اسی وجہ سے یہ لوگ کبھی کبھی نظام کے خلاف سر اٹھاتے رہتے ہیں۔

ان دونوں افکار و تحریکوں کے درمیان تعلق کے عوامل:

١: حاکم اسلامی نظام سے ناراضگی:

یہ دونوں گروہ کبھی بھی اپنے سوا کسی اور نظام کے تحت زندگی بسر کرنے اور اس کی حمایت پر راضی نہیں ہوں گے چاہے وہ مکمل اسلامی اصولوں کے مطابق بھی ہو، بلکہ ان دونوں کی کوشش ہے کہ جو بھی نظام آئے وہ ان کی مرضی یا ان کے افراد کے ہاتھ میں ہو۔

یہ وہ سوچ ہے جو اسلامی نظام کے نظریہ کی اشاعت و ترویج میں حائل ہے، کیونکہ اگر ہر گروہ کی کوشش ہو کہ وہی اقتدار میں ہو اور حکومت اس کے یا اس کے پیروکاروں کے قبضے میں ہو تو اس کا نتیجہ یہی نکلے گا کوئی بھی نظام قائم نہ ہوسکے گا۔

٢۔ ثابت شدہ عقائد کا فقدان:

ان دونوں گروہوں میں یہ دیکھنے میں آرہا ہے کہ دنیا میں آنے والی بڑی تبدیلیوں کے مطابق وہ بھی بدل گئے ہیں اور ان کے بعض عقائد بھی بدل رہے ہیں، یہ خیال کہ ہر انسان کو اپنے عقائد اور خیالات کو ہر تبدیلی کے مطابق بدلنا چاہیے، اسے علمائے اسلام نے کبھی قبول کیا ہے اور نہ ہی کرتے ہیں۔

٣۔ اہداف ذرائع کا جواز:

ان دونوں گروہوں کے نظریات میں یہ بات واضح طور پر نظر آئی ہے کہ ان کی سوچ میں ہدف ذرائع واسباب کو جواز فراہم کرتا ہے، یعنی وہ اپنے مقصد کے حصول کے لیے کوئی بھی ذریعہ استعمال کرسکتے ہیں، کبھی خود کو یہودیوں کے حوالے کر دیتے ہیں، کبھی علاقائی اور عالمی انٹیلی جنس کو تفویض کرتے ہیں، تاکہ اس طریقے سے اپنے مقصد تک پہنچ سکیں۔

جبکہ حقیقت میں اسلامی احکام میں ہدف کبھی بھی اسباب کو جواز فراہم نہیں کرسکتا، یعنی ہم ناجائز اور حرام ذرائع سے ایک پاک اور مقدس مقصد کو حاصل نہیں کرسکتے۔

Author

Exit mobile version