داعش اور جبہہ بغاوت: ایک ہی سکے کے دو رخ!

✍️ مبارز ھروی

آدم علیہ السلام کی پیدائش سے لے کر آج تک حق اور باطل کے درمیان جنگ جاری ہے اور اللہ تعالیٰ کے ارشاد کے مطابق تاقیامت جاری رہے گی۔

آج بھی ہم اس زمین کے ایک چھوٹے سے حصے فلسطین میں اس جنگ کا میدان دیکھ رہے ہیں۔

ادھر افغانستان بھی اس قاعدے سے مستثنیٰ نہیں ہے، بلکہ ایک طوفانی سمندر کی مانند حق و باطل کے دعویداروں کے درمیان سخت جنگوں اور معرکوں کا شاہد ہے۔

پوری تاریخ میں بہت سے لشکر وں نے طرح طرح کے القاب اور طرح طرح کے جھنڈوں، لیکن اس قوم کا ایمان و عقیدہ ختم کرنے کے ایک ہدف، کےساتھ اس ملک میں قدم رکھے۔

ان جنگوں میں دشمن کو افغانستان کی عوام کی بے مثال مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور تمام کا نتیجہ شکست اور فرار کے علاوہ کچھ نہ نکلا۔

آخر کار مجرم امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے بھی گھٹنے ٹیک دیے اور اس سرزمین سے اس کا بدنام زمانہ وجود اختتام کو پہنچا۔

جی ہاں! قابضین اور ان کے زر خرید فوجی نکل گئے، لیکن پس پردہ خفیہ تعلقات کے ذریعے اپنے مذموم اہداف کے حصول اور امارت اسلامیہ کی مقتدر حکومت کو کمزور کرنے کی خاطر دو پراکسی گروپ چھوڑ گئے۔

تاریک پس منظر کے حامل دو بدنامِ زمانہ گروہ، داعش خراسان "خوارج اور ٰ”باغی” جبہہ مقاومت کے نام سے جانے جاتے ہیں۔

وہ جبہات جو مختلف لبادوں اور نعروں کے ساتھ عوام کی سلامتی اور امن کو تہہ و بالا کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

اگرچہ یہ دونوں گروہ بظاہر مختلف نظریات کے حامل ہیں، لیکن در حقیقت یہ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ بہت تعاون کر چکے ہیں۔

یہ حقیقت اب ہر ذہین آدمی پر عیاں ہے۔

تعاون کے ساتھ ان کی دیگر مشترکات بھی ہیں۔

جیسے:

جی ہاں یہ ہر اس باغی اور سرکش کا انجام ہے جو اسلامی نظام کے خلاف اسلحہ اٹھائے اور اغیار کے مفاد کے تحفظ کے لیے کام کرے اور یہ دعویٰ افغانستان کی بہادر سکیورٹی فورسز نے اپنے عمل سے ثابت کیا ہے۔

Author

Exit mobile version