داعش اور جبہہ مقاومت؟ | پہلی قسط

✍️ ماہر بلال

معرکۂ حق و باطل مخلوقات کی پیدائش سے آج تک جاری ہے اور قیامت تک جاری رہے گا۔ اس معرکہ میں اہل حق نے ہمیشہ پاکیزہ اور اصولوں کے مطابق جدوجہد اور مقابلہ کیا اور کر تے ہیں لیکن باطل اور باطل پرست گروہ جس طرح حق سے منحرف ہیں اسی طرح اصولوں سے بھی منحرف اور ان کی خلاف ورزی کرنے والے ہیں۔
باطل گروہوں میں سب سے اوپر داعشی خوارج وہ گروہ ہے جس نے پوری دنیا میں اسلامی خلافت کے احیاء کا نعرہ بلند کیا، (لیکن اپنے اس نعرے میں خود جھوٹا ہے اور یہ نعرہ فقط امت کو دھوکہ دینے کے لیے لگایا)، لیکن ان بد بخت خوارج کو پھر یہ بھی نہیں پتہ کہ اسلامی خلافت کے لیے کس قسم کی جدوجہد درکار ہے کس طرح اسلامی خلافت کے لیے کوششیں کی جائیں، کس سے تعلقات قائم کیے جائیں اور کس سے مدد طلب کی جائے؟
لیکن جیسا کہ ہم سب کو علم ہے کہ داعش ایک منحرف اور اسلام دشمن، بلکہ خوارج کا گروہ ہے، یہی وجہ ہے کہ انہیں کوئی پرواہ نہیں کہ یہ جدوجہد کیسے کی جائے، کیونکہ ان کے تو آنے کا مقصد ہی حق کا خاتمہ اور باطل کا فروغ ہے۔
آپ دیکھ سکتے ہیں کہ وہ لوگ جو خلافت کا نقارہ بجا رہے ہیں وہ لوگوں کی تکفیر کرتے ہیں، ان پر ارتداد کا الزام لگاتے ہیں، سابق اور موجودہ حق پرست لوگوں کا ذکر برے ناموں سے کرتے ہیں، علماء کو شہید کرتے ہیں، مجاہدین کو شہید کرتے ہیں، حق پرست جہادی گروہوں کے خلاف جنگ کرتے ہیں، ان سب چیزوں پر ہی ان کی بس نہیں ہوئی تو باغیوں کی صف میں جا شامل ہوئے، باغیوں کی طرف مدد و تعاون کا ہاتھ بڑھایا۔ وہ باغی جن کا شمار خود ان کے منہج میں مرتدین میں ہوتا ہے، وہ باغی جن کا قومی اور علاقائی تعصب کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ وہ متعصب مقاومتی جن کے ہاتھ بے گناہ مومنین کے خون سے رنگے ہیں، وہ جبہہ شر و فساد جس کے احمد شاہ مسعود سے احمد مسعود تک اور پھر ایک ادنیٰ درجے کے باغی تک کے ذریعے نہ تو امت کو کبھی کوئی خیر پہنچی نہ ہی قوم کو۔ ہمیشہ لوگوں کو برباد کیا، شہید کیا اور کفار کی غلامی کی۔ لیکن پھر بھی ان بد بخت خوارج نے ان کی طرف خیرات کے لیے جھولی پھیلائی ہے اور ان کے ساتھ اتحاد کر لیا ہے۔

Author

Exit mobile version