داعش: جبر و بربریت کے حکمران

شہاب الخراسانی

کسی معاشرے اور ملک میں حکمرانی کا سب سے اہم اصول عوام کی رضا، تعاون اور حمایت ہے۔ کسی بھی معاشرے میں عوام کی رضامندی کے بغیر حکومت نہیں کی جا سکتی، کیونکہ جو طاقت عوام کے پاس ہوا کرتی ہے وہ کسی فوج اور قوت کے پاس نہیں ہوتی۔

عوام حکومتوں کو اقتدار کی مسند پر بٹھاتے ہیں، لیکن وہی عوام انہیں پھر سے گرا بھی سکتے ہیں۔ اس کی بہترین مثال افغانستان ہے، جمہوریہ امریکہ اور نیٹو کی مدد سے حکومت میں آئی، کروڑوں ڈالر یہاں لائے گئے، لیکن چونکہ یہ باطل تھی، اس لیے عوام نے اس کے ساتھ تعاون اور اس کی حمایت نہیں کی، یہی وجہ ہے کہ اقتدار ان سے چھن گیا۔

عوام طالبان کے ساتھ کھڑے ہوئے، ان کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کیا، اسی لیے بڑے بڑے لشکروں کو شکست دی۔ اگرچہ طالبان نے کوئی وعدے اور دعوے نہیں کیے تھے، لیکن کام جمہوریہ کے حکمرانوں کے وعدوں سے کئی گنا زیادہ کیا۔

داعش جو ایک دہشت گرد عنصر اور گروہ ہے، اس کا کام ہی صرف اور صرف دہشت گردی ہے، وہ عوام کی رضامندی حاصل کرنے اور انہیں اپنے ساتھ ملانے کی بجائے انہیں قتل کرتے ہیں، اپنے قوانین زبردستی ان پر مسلط کرتے ہیں، ایسے حکومت کہاں کی جاتی ہے۔

حکمرانی کا ایک اور اہم اصول یہ ہے کہ عوام کے مال، جان اور عزت کی حفاظت کی جائے، لیکن داعش ان کی حفاظت کرنے کی بجائے خود انہیں لوٹتے ہیں، آپ نے خبروں میں دیکھا ہو گا، شام و عراق کے کئی علاقوں میں داعشی زبردستی لوگوں سے ان کے اموال ہتھیاتے ہیں اور انکار کی صورت میں انہیں قتل کر دیتے ہیں۔

چوری اور لوٹ مار کے ساتھ، لوگوں کو اغوا بھی کرتے ہیں، یہ بھی چوری و لوٹ مار کی ایک قسم ہے، لوگوں کو اغوا کر کے ان کے بدلے ان کے گھر والوں سے بہت سے پیسے ہتھیاتے ہیں اور انکار کی صورت میں قتل کر دیتے ہیں۔

اسی طرح، جن علاقوں میں ان کی حکمرانی ہے، وہاں عوام پر شدید مظالم ڈھائے جاتے ہیں، وہ جبر و بربریت کے حکمران ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کا دائرہ دن بدن سکڑتا چلا جا رہا ہے اور زمین ان پر تنگ ہوتی جا رہی ہے۔

Author

Exit mobile version