داعش خراسان اور تاجکستانی شہری

عاصمر عمر

داعش خراسان میں افغانستان، پاکستان کے قبائلی علاقے، ایران کا سیستان و بلوچستان، تاجکستان، ازبکستان، ترکمانستان اور قازقستان کے کچھ سرحدی علاقے شامل ہیں، لیکن ماسکو میں کراکوس کنسرٹ ہال پر حملے کے بعد اس گروہ نے اس حملے کو بھی داعش خراسان سے منسوب کیا ہے۔

شواہد و معلومات کے مطابق داعش خراسان کی صفوں میں زیادہ تعداد پاکستانی اور تاجکستانی شہریوں کی ہے۔ داعش کی خراسان شاخ اور دیگر شاخوں میں بھی تاجکستانی شہریوں کی بھرتی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ اس گروہ کے خود کش اور دیگر خونریز حملوں کے مجرمین وہ تاجکستانی شہری ہیں جو تاجکستان کی خراب معاشی صورتحال کی وجہ سے روس اور دیگر ممالک جاتے ہیں۔

تاجکستان ایک لینڈ لاک ملک ہے جسے کوئی سمندر نہیں لگتا، اس کے ساتھ کمزور حکومت، ریاستی سطح پر بڑے پیمانے پر کرپشن، پیداوار اور برامدات میں کمی، غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی، قدرتی آفات اور کئی دیگر عوامل ہیں جنہوں نے اس ملک کی معاشی حالت کو خراب کیا ہے۔

معاشی مسائل کی وجہ سے تاجکستانی شہری اکثر روس اور دیگر یورپی ممالک چلے جاتے ہیں اور وہاں تعمیرات، زراعت اور چھوٹے کاروباری کام کر کے اس سے رقم کماتے ہیں جس کا کچھ حصہ وہ پیچھے اپنے گھر بھیجتے ہیں۔

روس میں تاجکستانی شہری زیادہ تر داعش میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے ذریعے بھرتی ہوتے ہیں اور ان میں بہت کم ایسے ہوتے ہیں جو نظریاتی طور پر داعش کے ساتھ منسلک ہوتے ہیں، زیادہ تر ایسے ہوتے ہیں جو مال اور مراعات کے بدلے بھرتی ہوتے ہیں۔ بھرتی ہونے کے بعد انہیں ابتدائی طور پر کسی مخصوص مقام پر بھیجا جاتا ہے اور وہاں سے ان کی راہ کا انتخاب کیا جاتا ہے کہ انہیں یورپ میں حملوں کے لیے استعمال کیا جائے گا یا ایشیاء میں۔

تاجکستانی داعشی روس، ترکی، ایران، افغانستان اور دیگر ممالک میں مہلک حملوں میں ملوث ہیں اور خودکش حملوں میں استعمال ہوئے ہیں۔

تاجکستانی صدر امام علی رحمان نے گزشتہ مارچ میں تاجکستانی شہریوں کے ذریعے حملوں میں اضافے کا اقرار کیا اور کہا کہ گزشتہ تین سالوں میں ۲۴ تاجک شہریوں نے ۱۰ ممالک میں حملے کیے، تاہم حملوں کی یہ تعداد درست نہیں، بلکہ اس سے زیادہ حملوں میں داعش خراسان کے افراد استعمال ہوئے ہیں۔

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک دینی مدرستے پر حملہ آور داعشی تاجکستانی شہری تھا جس نے جوتوں میں دھماکہ خیز مواد چھپا رکھا تھا لیکن وہ حملے سے قبل ہی گرفتار کر لیا گیا۔

کابل میں ایمان مسجد پر حملہ آور ابو محمد اور ابو الیاس، چینیوں کے ہوٹل پر حملہ کرنے والا ابو عمر جواد، پہلے چینی ہوٹل پھر ملٹری ائیر بیس پر حملہ کرنے والا عبد الجبار، وزارت خارجہ پر حملہ کرنے والا زکریا (عرف خیبر قندھاری)، بلخ میں گورنر آفس پر حملہ کرنے والا عبد الحق خراسانی ان کی چند مثالیں ہیں اور یہ تمام حملہ آور تاجکستانی شہری تھے۔

ماسکو میں کراکوس کنسرٹ ہال پر حملہ تاجکستانی داعشیوں نے کیا، اس میں تقریبا ۱۴۵ افراد مارے گئے، اس کے ساتھ فرانس، جرمنی، آسٹریا اور امریکہ میں بھی بہت سے داعشی گرفتاری کے بعد تاجکستانی شہری ثابت ہوئے۔

رپورٹس کے مطابق تاجکستانی حکام اور سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ملک کی معاشی حالت کی خرابی نے داعش خراسان کی بھرتی کے لیے موزوں مواقع فراہم کیے ہیں۔ یاد رہے کہ تاجکستان کی معاشی بدحالی کے ساتھ ساتھ وہاں بہت سے اسلامی شعائر پر بھی پابندیاں عائد ہیں، جس کی وجہ سے داعش کے لیے لوگوں کو اپنی طرف راغب کرنا اور بھرتی کرنا آسان ہے۔

Author

Exit mobile version