داعش نامی تنظیم یا صلیبی کینسر؟

✍️ ابو حامد صافی

کینسر ایک خوفناک بیماری ہے جو انسانی بدن کو ناقابل تلافی نقصان پہنچاتی ہے، اگر بروقت اس کا علاج نہ کیاجائے تو انسان کو موت کے منہ میں دھکیل دیتی ہے، اور دنیا کی نعمتوں سے ہمیشہ کے لیے محروم کر دیتی ہے، بالکل اسی طرح بعض فتنے معاشرے کے لیے کینسر سے زیادہ مہلک ثابت ہوتے ہیں، اگر بروقت ان کی بیخ کنی نہ کی جائے تو ان کی ہلاکت خیزی میں مزید اضافہ ہوتا جاتا ہے۔

آج کا فتنہ داعش کینسر کی طرح بلکہ اس سے زیادہ مہلک ہے کیونکہ کینسر صرف ایک انسانی وجود کو ختم کرنے کا ذریعہ بنتا ہے جبکہ داعش کی ہلاکت خیزی سے پوری امت دوچار ہے، اگر اس فتنے کی ابھی سے سرکوبی نہ کی گئی تو امت کا ہر فرد اس کے مہلک اثرات سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکے گا۔

آج کے صلیبی امریکہ اور ان کے اتحادیوں نے داعش کے ذریعے اپنے مخالفین اور امت مسلمہ کے جانباز مجاہدین کو بدنام کرنے کے لیے منظم منصوبہ بندی کر رکھی ہے۔

امریکہ نے صلیبی دہشتگردوں کے ظلم اور صہیونی سفاکیت سے دنیا کا رخ موڑنے کے لیے داعش کے ہاتھوں تاریخی وحشتناک مظالم ڈھائے، اس کی عکاسی کرکے دنیا بھر میں تشہیر کی گئی تاکہ دنیا کو یہ باور کرایا جائے کہ دین اسلام وحشت و درندگی کے سوا کچھ نہیں، دوسرا مقصد یہ تھا اپنے اور صہیونی نسل پرستوں کے مظالم پر پردہ ڈالا جائے۔

اس کے بعد انہوں نے اپنے انٹیلی جنس اداروں اور اپنے اتحادیوں کے ذریعے داعش کو افغانستان کی مبارک سرزمین میں داخل کرنے کی کوشش کی، لیکن مجاہدین اسلام نے اپنے سروں کی قربانیاں دے کر اس منصوبے کو خاک میں ملادیا۔

امریکہ افغانستان میں عسکری شکست کھا کر ذلیل وخوار چلا تو گیا لیکن اندرون خانہ سازشیں و فکری جنگ جاری رکھے ہوئے ہے، جس کی مثال نام نہاد مقاومت اور داعش کو اپنے ہرکاروں کے ذریعے شہہ دینا ہے تاکہ اس مبارک اسلامی معاشرے کو اپنے ناپاک افکار و عزائم سے کمزور کرتا رہے۔ لیکن اللہ کا شکر ہے کہ افغانستان کا ہر فرد یہ یقین رکھتا ہے کہ داعش ایک صلیبی کینسر ہے جس کی سرکوبی ہر افغانی پر فرض ہے۔

Author

Exit mobile version