داعش نامی وبا | پہلی قسط

✍️ ابو ھاجر الکردی

شاید ماضی میں امت کے ساتھ ہونے والی ساری خیانتیں تاریخ کا حصہ نہ بن سکی ہوں، لیکن جو کچھ بھی اب اکیسویں صدی میں پیش آ رہا ہے یہ تمام تاریخ دانوں کی زبان پر ہے۔

سو سال سے زیادہ عرصہ گزر گیا کہ اربوں کی تعداد والی امت نے خلافت اسلامیہ اور قرآنی حکومت کے زوال کے بعد کوئی خوشی کا دن نہیں دیکھا اور جب ان تمام مسائل سے نجات کا عزم کیا گیا تو بعض لوگوں نے اس آزادی میں انتشار اور عدم استحکام پیدا کردیا۔

کم و بیش ایک دہائی قبل جب اسلامی سرزمینوں کے کونے کونے میں مجاہدین کا رعب و طاقت ایک بار پھر ابھر رہی تھی، شام اور عراق سے فتح و نصرت کی صدائیں بلند ہو رہی تھیں اور پرچمِ اسلام مجاہدین کے کندھوں پر اسرائیلی سرحد سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر بلند ہو رہا تھا۔ اچانک مغربی انٹیلی جنس پراجیکٹ "داعش” اسلامی تحریکات کے درمیان طاعون کی طرح نمودار ہوا اور اچانک ہی وہ مجاہدین کی طاقت کو کمزور کرنے کے لیے میدان میں اتر آئے۔

داعش کا جو چہرہ ۲۰۱۴ء کے بعد نمودار ہوا، وہ ماضی سے بہت مختلف تھا، کیونکہ ابو بکر بغدادی نے اپنی خلافت کا اعلان کرنے سے قبل، اہل سنت کے ساتھ اپنا کینہ اور دشمنی چھپا رکھی تھی، اس کی مثال ایسی تھی جیسے بھیڑ کے لبادے میں بھیڑیا۔

دولت کے اعلان سے قبل وہ مجاہدین کے ساتھ بہت سے محاذوں پر یکجا تھے اور بسا اوقات اس گمراہ فرقے نے مجاہدین کی کم علمی سے ناجائز فائدہ اٹھایا اور درجنوں بہترین نوجوانوں کو شہید کر دیا۔

Author

Exit mobile version