داعش کا شیطانی رجحان اور نوجوانوں کو بھرتی کرنے کی حکمت عملی | پہلی قسط

✍️ جنید زاہد

حق وباطل کے مابین ٹکراؤ روزِ اوّل سے جاری ہے، وہ لوگ جو حق اور حقیقت کی تلاش میں ہوتے ہیں وہ عدل و انصاف اور دینِ حق کے راستے پر ثابت قدم رہتے ہیں اور وہ لوگ جو راہ حق سے ہٹ گیے وہ غلط راستوں کے راہی ہو گئے۔

داعش بھی انہی شیطانی پیروکاروں میں سے ایک ہے جو حق و حقیقت کے مد مقابل کھڑے ہوگئے، یہی وجہ ہے کہ اب داعش اپنی سیاسی زندگی کی بقاء کے لیے عسکری اور جہادی تحریکوں میں جائے پناہ تلاش کررتے پھر رہے ہیں۔

یہ گروہ علاقائی اور عالمی ایجنسیوں کے بل بوتے پر جدید ذرائع ابلاغ کا استعمال کرتے ہوئے نوجوانوں کو اپنی نام نہاد کامیابیاں دکھاکر ورغلانا چاہتے ہیں۔

وہ نوجوان طبقہ جو دینی علم سے نابلد اور ناتجربہ کار ہے، ان کی اکثریت داعش کی پروپیگنڈا مہم سے متاثر ہوتی ہے اور سحر سامری کے ذریعے ان نوجوانوں کو اپنی جانب کھینچتی ہے۔

داعش اپنی افرادی قوت میں اضافے کے لیے بہت سی حکمت عملیوں سے کام لے رہی ہے:

نئے افراد کی بھرتی کا طریقہ کار:

1۔ ويڈیوز، آڈیوز کا سلسلہ:

داعش کی جانب سے نئے افراد کی بھرتی کے لیے سب سے اہم حکمت عملی یہ اپنائی جارہی ہے کہ ویڈیوز، تصاویر کے ذریعے نئے افراد کو متاثر کیا جائے، اس مقصد کے لیے وہ جعلی سوشل میڈیا کے اکاؤنٹس کا استعمال کررہے ہیں۔

یہ لوگ بہت عیاری سے پرتشدد مواد اور عدل وانصاف کے خیالی تصور کو ایسے فلم بند کرتے ہیں جس سے انتہا پسند مزاج کے حامل افراد اور وہ لوگ جو ذاتی اغراض رکھتے ہوں، انہیں بیک وقت اپنی طرف مائل کیا جائے۔

اس حوالے سے حقائق جاننے کے لیے عربی اور انگلش زبان میں انٹرنیٹ پر شائع ہونے والے رسالے "دابق” کو دیکھا جا سکتا ہے۔

2. جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے نوجوانوں کو ورغلانا:

داعش ان چند دہشتگرد گروہوں میں سے ہے جو جعلی ویب سائٹس اور اکاؤنٹس کے ذریعے مختلف ممالک سے نوجوانوں کو ورغلاتے ہیں، عالمگیریت کے موجودہ دور میں مواصلاتی ٹیکنالوجی کی اہمیت کو دیکھتے ہوئے انہوں نے "الاعتصام” کے نام سے ایک میڈیا ایجنسی بنائی ہے تاکہ داعش کے لیے پروپیگنڈے کا ایک پلیٹ فارم مہیا کیا جاسکے۔

حقیقت میں اس گروہ نے میڈیا میں ایک خیالی سلطنت قائم کر رکھی ہے تاکہ نوجوانوں کے افکار کو اپنی گرفت میں رکھ سکیں۔

یہ گروہ اور ان کے ہرکارے میڈیا پر اپنے آپ کو ایسا متعارف کرواتے ہیں گویا وہ دنیا میں جاری ناانصافی، محرومیوں اور مظالم کے مدمقابل یہی کھڑے ہیں، یہی وہ مسئلہ ہے جس سے دنیا بھر میں ہر کسی کو سامنا کرنا پڑرہا ہے، داعشی اس بنیاد پر نئے افراد کو بہلا پھسلا کر اپنی صفوں میں شامل کرتے ہیں۔

انہوں نے انٹرنیٹ اور جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے ایسی فضا قائم کر رکھی ہے کہ نئے کارکن یا وہ لوگ جو ان کی صفوں میں شامل ہونا چاہتے ہیں وہ بآسانی ان کے راہنماؤں اور سرغنہ افراد سے رابطہ کرلیتے ہیں، جہاں سے انہیں اگلے منصوبوں کے لیے ٹاسک دے دیے جاتے ہیں۔

3.گمراہ کن پروپیگنڈے:

اس گروہ کی جانب سے جعلی ویب سائٹس پر ہونے والے پروپیگنڈوں کو سیاہ یعنی گمراہ کن پروپیگنڈے کا نام دیا گیا ہے، جیسے سیاہ رنگ جب تک اس پر سفید رنگ غالب نہیں آجاتا اس کی حقیقت آشکارا نہیں ہوتی۔

یہ گروہ نوجوانوں میں فکری اور دینی وسوسے، شکوک و شبہات پیدا کر کے اپنےمذموم مقاصد کی طرف دعوت دیتا ہے۔

حقائق کے لبادے میں مخصوص اور پیچیدہ میڈیائی حربوں کا استعمال، مجاہدین اور علمائے کرام کو مرتد کہنا اس گروہ کا نشان امتیاز ہے۔

میڈیا پر کیے جانے والے یہ تمام اقدامات جن تک ہر فرد کی رسائی ہے، انہیں یہ لوگ پروپیگنڈوں کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

حقیقت میں یہ گروہ نئی نسل کو اپنی جانب مائل کرنے کے لیے اس چھوٹے سے علاقے کو جہاں یہ لوگ موجود ہیں میڈیا پر محبت، امن وآشتی کی سرزمین سے تعبیر کرتے ہیں، اپنی نشریات میں اپنے کارکنوں کے لیے جنت کی سی خیالی تصاویر اور ویڈیوز جاری کرتے ہیں اور ناسمجھ افراد اس خوشنما مظاہر کو دیکھ کر ان کے دام فریب میں آجاتے ہیں۔

Author

Exit mobile version