حکمرانی اور عوام کو اپنی طرف متوجہ کرنے اور ایک پائیدار ریاست قائم کرنے کے لیے عوام کے ساتھ اچھے تعلقات اور عوامی حمایت حاصل کرنا ضروری اور حکمرانی کی بنیادی شرائط میں سے ہے، وہ گروہ جو مستقل حکومت چلانے میں کامیاب ہو سکتا ہے، وہی گروہ ہے جس کا عوام کے ساتھ مضبوط تعلق ہو، عوامی حمایت حاصل ہو اور عام لوگ اس کی پشت پر ایک مضبوط دیوار کی طرح کھڑے ہوں۔
دوسری طرف انتہا پسندی، سخت گیری اور ظلم و ستم کبھی بھی کسی مستقل حکومت کے قیام کا باعث نہیں بن سکتے، کیونکہ عوام محبت، اچھے سلوک اور بہترین طرز عمل سے جڑتے ہیں نہ کہ بربریت اور وحشت سے، یہ بات واضح ہے کہ وہ گروہ جو عوام کے ساتھ بدسلوکی کرتا ہے یا عوامی حمایت نہیں رکھتا، کبھی بھی حکومت نہیں بنا سکتا اور نہ ہی ایک پائیدار ریاست قائم کر سکتا ہے۔
افغانستان کے لوگ نرم مزاج اور ملائم طبیعت کے حامل ہیں، وہ محبت اور اچھے سلوک سے جڑتے ہیں نہ کہ طاقت کے ذریعے؛ تاریخ گواہ ہے کہ یہاں تین بڑی سلطنتیں طاقت کے زور پر آئیں لیکن وہ کامیاب نہ ہوسکیں نہ ہی ان لوگوں کا ایمان بدل سکیں نہ ان کے مضبوط ارادوں کو کمزور کرسکیں نہ ہی اپنی من پسند افکار ونظریات ان پر مسلط کرسکیں؛ بلکہ وہ سلطنتیں شکست فاش کھاکر واپس گئیں، اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مومن قوم کبھی اپنے عقیدے کا سودا نہیں کرسکتی، نہ سخت گیری انہیں بدل سکتی ہے، نہ ہی ظلم و تشدد۔
داعش جو کہ ایک انتہاپسند اور دہشت گرد گروہ ہے، کئی سالوں سے کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان کے مومن، مسلمان اور مجاہد عوام کو اپنے ناپاک عزائم سے ملوث کردے، خلافت کے نام پر مغرب کی آلہ کار حکومت کو دوام بخشے اور اسلام کے نام پر مغرب کے انسانیت سوز نظریات کو فروغ دے۔
داعش نے موجودہ اسلامی نظام کے خلاف بغاوت کی ہے اور مسلح جنگ لڑ رہی ہے، وہ صرف امارت اسلامی کے خلاف نہیں بلکہ دنیا بھر میں ہر جہادی اور اسلامی تحریک کے خلاف کھڑی ہے؛ ان کے ناپاک ہاتھ عالم اسلام کے مایہ ناز مجتہدین، علماء اور علمی شخصیات کے خون سے رنگے ہوئے ہیں، یہ لوگ ہمیشہ سے اپنے بدترین اعمال سے اسلام کی پاک اور مقدس تعلیمات کو داغ دار کرتے آئے ہیں۔
داعش اپنے انتہاپسند اور سخت گیر نظریات کے ذریعے افغانستان کے مومن عوام پر حکمرانی کرنا چاہتی ہے، لیکن کچھ اہم وجوہات ہیں جن کی بنا پر داعش افغانستان کی پاک سرزمین پرکبھی بھی حکمرانی نہیں کر سکتی:
۱۔ وحشت اور بربریت
یہ ثابت ہو چکا ہے کہ وحشت اور بربریت داعش کی فطرت میں شامل ہیں، جن لوگوں پر داعش نے حکومت کی ہے چاہے وہ کچھ ہی دن کیوں نہ تھی، ان پر بے رحمانہ اور ناقابل تلافی ظلم و ستم ڈھائے گئے ہیں۔
داعش کے تاریک دور میں بربریت کے سوا کچھ نہیں دکھائی دیتا، شام اور عراق کے وہ علاقے جو داعش کے قبضے میں تھے، وہاں بار بار قتل عام کیے گئے؛ داعش اپنے قبضے میں آنے والے بے گناہ لوگوں کو بغیر کسی جرم کے قتل کرتی رہی، نہ صرف شام اور عراق میں بلکہ افغانستان کے ننگرہار صوبے میں اس کے ابتدائی ظہور کے دوران بھی انہوں نے بے شمار وحشتناک جرائم سرانجام دیے۔