اللہ تعالیٰ نے دینِ اسلام میں لوگوں کے لیے واضح اور صاف طور پر اصول اور قواعد مقرر کیے ہیں۔
اسلام نے کسی کو یہ اجازت نہیں دی کہ وہ مجرموں کے ساتھ زیادتی سلوک کرے کہ خود بھی جرم کا مرتکب ہو جائے، اسلام کے پاک دین میں انسان کے جسم کو جلانا ہر صورت میں غلط اور حرام عمل سمجھا گیا ہے اور احادیثِ نبویہ میں انسان کو جلانے سے سختی سے روکا گیا ہے، کیونکہ یہ انسانی عظمت کی توہین اور شدید حقارت ہے۔
لیکن داعشیوں نے اپنی شدت پسندی کی وجہ سے ایسے تمام قوانین اور احکام کو پاؤں تلے روندا اور درجنوں بار اُن افراد کو جو ان کے نظریات کے مخالف تھے یا جو داعش کے خلاف جنگ میں پکڑے گئے تھے، زندہ جلا دیا گیا۔
ہم یہاں چند مثالیں ذکر کرتے ہیں:
١۔ اردنی پائلٹ معاذ کساسبہ کو آگ میں جلانا:
۲۰۱۵ء میں جب داعش نے اردن کے فوجی پائلٹ معاذ کساسبہ کو جنگ کے دوران زندہ گرفتار کیا، تو داعش نے ایک ویڈیو شائع کی جس میں معاذ کساسبہ کو فولادی پنجرے میں قید کرکے زندہ آگ میں جلتا ہوا دکھایا گیا۔
٢۔ شام کے شہر الرقہ میں مخالفین کو آگ میں جلانا:
۲۰۱۴ء اور ۲۰۱۵ء کے دوران داعش نے شام کے شہر الرقہ میں متعدد قیدیوں کو اجتماعی طور پر زندہ آگ میں جلایا؛ یہ وہ افراد تھے جو داعش کے مخالف تھے یا جن کا حکومت کے ساتھ تعلق تھا؛ داعشی ان افراد کو اپنے مخالفین کے طور پر سزا دی تھی۔
٣۔ سنجار میں یزیدیوں کو آگ میں جلانا:
۲۰۱۴ء میں جب داعش نے سنجار علاقے پر حملہ کیا تو انہوں نے بہت سے یزیدیوں پر اسلامی قوانین کے بر خلاف ظلم کیا، یہاں تک کہ کچھ کو زندہ جلادیا؛ ایسی رپورٹس بھی موجود ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ یزیدی خواتین اور بچے زندہ جلانے کے واقعات کا شکار ہوئے۔
٤۔ شام میں داعش کے زیر کنٹرول علاقوں میں لوگوں کو جلانا:
داعش نے شام میں اپنے مخالفین اور ان کے نظریات سے اختلاف کرنے والوں کو بعض اوقات زندہ جلایا، داعش کے مطابق، یہ اعمال عموماً ’’غداروں ‘‘ اور ’’مرتدوں‘‘ ہونے والوں سے روا رکھے جاتے تھے، اور ان کارروائیوں کی ویڈیوز عام معاشرے میں پھیلائی جاتیں۔
اگرچہ داعش اپنے ان وحشیانہ اعمال کو اپنے ’’جہاد‘‘ کے نام سے جائز قرار دیتے ہیں، لیکن یہ مکمل طور پر اسلامی شریعت اور انسانی حقوق کے اصولوں کے خلاف ہیں۔