داعش کی افغانستان میں اب کوئی جگہ نہیں

✍️ طالب جان جنید

مغرب اور امریکہ نے افغانستان میں امارت اسلامیہ کے خلاف ہر طرح کے فساد سے کام لیا۔ ہوائی، زمینی، عسکری، معاشی، تعلیمی، پراپیگنڈہ، ثقافتی، نظریاتی سمیت تمام شعبوں میں انہوں نے زور آزمائی کی، لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل سے اور امارت اسلامیہ کے مجاہدین کے قوی ایمان، عزم اور ارادے سے وہ ہر طرف ناکام و نامراد رہے۔

کچھ سال قبل داعشی خوارج نے ایک ایسے وقت میں امارت اسلامیہ کے خلاف جنگ کا آغاز کیا جب امارت اسلامیہ کی افواج حملہ آور کافروں اور ان کے غلاموں کے خلاف جنگ میں مصروف تھیں۔ اس وقت حملہ آوروں نے خوارج کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کیا، جس میں ان کو انواع و اقسام کا اسلحہ اور وسائل کی فراہمی، ان پر لاکھوں ڈالر کے اخراجات اور داعش کے خلاف امارت اسلامیہ کے بنائے گئے مورچوں پر بمباریاں شامل ہیں۔ ایک عینی شاہد مجاہد کے بقول محاصرے میں آئے داعشی خوارج کی خاطر ہیلی کاپٹرز اور کانوائے پہنچائے گئے اور شدید آپریشن کے ذریعے انہیں ہم سے چھڑا لے گئے۔

تین سال قبل امارت اسلامیہ نے داعش کی جڑوں تک کو اکھاڑ پھینکا اور افغانوں کے سب سے بڑے قاتلین کو مہلک شکست دے دی لیکن امریکیوں نے ایک بار پھر مسلمانوں کے قاتلین کو بچا لیا اور ہتھیار ڈال دیے جانے کے بہانے انہیں کابل کی جیلوں (درحقیقت مہمان خانوں) میں پناہ دے دی اور پھر امارت اسلامیہ کی آمد سے پہلے ہی انہیں رہا کر دیا گیا۔

پھر وہی اور ان جیسے دیگر مومن قوم اور ماں باپ کی بد دعائیں سمیٹنے والے اکٹھے ہو گئے اور مسلمانوں پر حملے کرنے لگے، تاکہ امارت اسلامیہ کو ایک نااہل اور ناکام نظام ثابت کر سکیں۔

امارت اسلامیہ کے اب تک تین سال بھی مکمل نہیں ہوئے، لیکن اس نے افغانستان سے داعشی خوارج کی جڑیں اکھاڑ پھینکی ہیں اور اب انہیں دوبارہ سر اٹھانے نہ دے گی۔

افغانستان میں اب امن ہے۔ الحمد للہ

Author

Exit mobile version