داعش کے جنگجو کہاں سے آتے ہیں؟

عزیر عزام

داعشی خوارج اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لیے کچھ بھی کر گزرتے ہیں، ان کے قائدین اور نام نہاد پیروکاروں کا ایک دوسرے سے کوئی تعلق نہیں ہے کیونکہ اس سے ان کی اصلیت، حقیقی مکروہ چہرے واضح ہوتےہیں۔

امارت اسلامیہ کی سیکورٹی فورسز کی ان کے خلاف جدوجہد کے دوران یہ ثابت ہوا ہے کہ انہوں نے اپنے جنگجوؤں اور کرائے کے فوجیوں کو کس طریقے سے بھرتی اور مجبورکیا ہے۔

داعش کی جانب سے جنگجوؤں کو بھرتی کرنے کے چند طریقوں کا یہاں مختصراً ذکر کرتے ہیں۔

۱:- بچے اور نوعمرلڑکے:

کسی بھی قانون میں بچوں سے جنگی اور محنت ومشقت کے کام لینے کی اجازت نہیں، داعشی خوارج نے بارہا بعض علاقوں اور دیہاتوں میں چھاپوں کے دوران بچوں اور نوعمروں کو ان کے گھر والوں سے زبردستی چھین کر اپنے غلاموں اور غنیمت کے طور پر اپنے کاموں اور جنگوں کے لیے استعمال کیا اور کر رہے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق عراق میں کئی بار ایسے بچوں کے والدین کو شکایات کی صورت میں جان سے مارنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں اور انہیں بچوں کو واپس کرنے سے روکا گیا ہے۔

۲:- پیسوں کے بدلے فریب خوردہ افراد:

داعش نے بے روزگار اور بے سہارا نوجوانوں اور خاندانوں سے بھی فائدہ اٹھایا ہے اور اپنے پروپیگنڈے میں ان کے لیے زیادہ تنخواہوں کی بات کی ہے، مثال کے طور پر ہر سپاہی کے لیے ۵۰۰ سے ۱۰۰۰ ڈالر ماہانہ تنخواہ اور دیگر سہولیات کا ذکر کیا ہے۔ ڈالروں میں تنخواہیں دینا، ان کے پس پردہ حقیقی آقاؤں کو ظاہرکرنے کی واضح دلیل ہے۔

۳:- مقدس جنگ کے نام پر فریب خوردہ افراد:

خوارج اپنی جدوجہد کو ایک مقدس جدوجہد اوردین پرور کے طور پر دیکھتے ہیں، کیونکہ وہ اپنے کرائے کے جنگجوؤں کو جنت، روحانی مقام اور دیگر فضیلتوں کے جھوٹے وعدے دیتے ہیں، جبکہ یہ سب جھوٹ ہے؛ حقیقت میں یہ لوگ دین اسلام کی تحریف اور توہین کے لیے لڑتے ہیں جن کا ٹھکانہ یقینی طور پر جہنم ہے۔

۴:- اغوا کیے گیے مزدور:

دیگر معاملات میں تاوان اور رقم کی عدم ادائیگی پر، اغوا شدہ اور قید کیے گئے افراد کو بھی قرض اور تاوان کی ادائیگی کے لیے اپنے گروہ میں شامل کر کے ان سے جنگی اور دیگرخدمات لی جاتی ہیں، جن میں بچے اور نوجوان بھی شامل ہیں، انہیں اور ان کے رشتہ داروں کوقتل کی دھمکیاں دی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے مجبوراً ان کے ساتھ جنگ و دیگر کاموں کے لیے جانا پڑتا ہے۔

۵:- جھوٹے وعدوں سے ورغلائےگئے افراد:

خوارج کا خیال ہے کہ وہ بڑے اور وسیع علاقے پر قابض ہو جائیں گے، حکومت اور نام نہاد خلافت قائم کرسکیں گے، اسی لیے وہ اپنے کرائے کے سپاہیوں کو طفل تسلیاں دیتے ہیں کہ خلافت کے قیام کے بعد وہ عزت اور عہدوں کے مالک ہوں گے، اسے سرکاری مراعات اورسہولیات حاصل ہوں گی لیکن یہ امیدیں دم توڑ چکی ہیں اور روئے زمین کے ایک چھوٹے سے ٹکڑے پر بھی ان کا کنٹرول نہیں ہے۔

۶:- خوف اور دہشت:

خوف و دہشت پھیلانے سے داعشی خوارج کا حقیقی چہرہ واضح ہوتا ہے، ماضی پر غور کریں تو انہوں نے جنگ کے دوران شکست خوردہ اورپسپائی اختیار کرنے والے اپنے جنگجوؤں کو اپنے ہاتھوں سے مار ڈالا یا پھر زندہ غائب کر دیا، اپنے کرائے کے ساتھیوں کو اور جو ان کے مکروہ چہرے دیکھ کر ان سے دور ہوچکے ہیں، اس طرح کی دھمکیاں دیتے ہیں۔

عوام کو چاہیے کہ ان حرکتوں سے دین دشمن خوارج کے مکروہ چہرے کو سمجھیں اور ان کو بے نقاب کرنے اور ان کی نشاندہی کے معاملے میں امارت اسلامیہ کے ساتھ تعاون کرکے اپنی دینی ذمہ داری پوری کریں۔

Author

Exit mobile version