داعش یوکرین کے راستے یورپ میں داخل ہوئی

ایمل پشتون

جرمن سکیورٹی فورسز نے خبر دی ہے کہ دہشت گردوں نے یورپ میں داخلے کے لیے یوکرین کو راہداری کے طور پر استعمال کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ داعش خراسان کے لوگ یوکرین سے آنے والے پناہ گزینوں کے قافلوں کا فائدہ اٹھا کر مغربی یورپ کے مختلف ممالک تک پہنچ گئے ہیں اور یوکرین کے راستے یورپ میں داخل ہوئے ہیں۔

داعش خراسان منصوبہ مختلف ممالک کے تعاون سے چل رہا ہے جیسے تاجکستان، پاکستان، یوکرین وغیرہ۔

یوکرین مشرق میں مغرب کا دروازہ ہے، جس کے ذریعے مشرق میں مغرب کی جانب سے شرپسند داخل ہوتے ہیں اور مذموم منصوبوں کو عملی جامہ پہنایا جاتا ہے۔

روس میں کانسرٹ پر تاجکستانی خوارج کے حملے کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد یوکرین کی طرف سے کیا گیا اور حملہ آور داعشیوں نے حملے کے بعد پھر سے یوکرین کی جانب فرار کی کوشش کی لیکن روسی انٹیلی جنس نے انہیں سرحد کراس کرنے سے روک دیا۔

گرفتار شدہ داعشیوں کے اعترافات سے معلوم ہوا کہ انہوں نے یہ حملہ ایک عیسائی پوپ کی مدد سے پانچ لاکھ روبل کے بدلے میں کیا تھا۔

تاجکستان داعش کی افرادی قوت پیدا کرتا ہے، خطے میں جس بھی قریبی ملک کو ضرر پہنچتا ہے، کسی نہ کسی طرح اس میں تاجکستان کا ہاتھ ضرور ہوتا ہے۔ افغانستان میں خوارج کی طرف سے ترتیب دیے گئے منصوبے یا کیے گئے حملوں کی کڑیاں اسّی فیصد تاجکستان سے ملتی ہیں۔

داعش خراسان کو ایک منظم منصوبے کے تحت پاکستان میں سرکاری کیمپوں میں تربیت دی جا رہی ہے اس کے بعد وہ اطراف کے علاقوں میں ایک وائرس کی طرح پھیل رہے ہیں۔ یہ جراثیم یوکرین کے راستے یورپ بھی پہنچ گیا۔ شاید یہ امریکہ کا نیا کھیل ہو یا جرمنی سے ہٹلر کی جنگوں کا بدلہ لینا اس کا مقصد ہو۔

یہ جو بھی ہے اور جس بھی طریقے سے ہے، کسی بھی ملک میں اگر داعش پہنچتی ہے تو یہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے تعاون سے ہی ہوتا ہے، دیگر ممالک کی جانب انگلی اٹھانا پراکسیوں کی جانب انگلی اٹھانا ہے۔ داعش کی حقیقت پوری دنیا کو واضح طور پر پتہ ہے، داعش اور امریکہ یک جان دو قالب اور کبھی جدا نہ ہونے والے بھائی ہیں۔

Author

Exit mobile version