شہادت حریت اور آزاد سماجی زندگی کا واحد راز

ابو جاوید

امت مسلمہ کی تاریخ میں قربانیاں اور شہادتیں وہ الفاظ ہیں جنہوں نے تاریخ کی چمک اور خوبصورتی کو بڑھاوا دیا ہے؛ یہ مظلوم امت کی آزادی اور حریت کی علامت بن چکی ہیں اور دشمن کے شیطانی اور ناپاک مقاصد کو روکنے کا ذریعہ ہیں۔

اگر شہادتیں نہ ہوتیں، تو میدانِ موتہ میں مسلمان افوج کی فتح کی آواز کبھی نہ گونجتی، اگر ہمارے بزرگوں (عبد اللہ بن رواحہ، زید بن حارثہ اور جعفر بن ابی طالب / جعفر طیار رضی اللہ عنہم) کی خود کو قربان کرنے کی مثالیں نہ ہوتیں تو اسلام کی تین ہزار نفری فوج لاکھوں رومی فوج جو عقلا مسلمان فوج کی کامیابی کو ناممکن سمجھتی تھی کے مقابلے میں کبھی فتح یاب نہ ہوتی۔

اگر شہادتیں نہ ہوتیں تو آج افغانستان کے جغرافیہ میں امارت ایک نظام کے طور پر حکمران نہ ہوتی، اگر منصور کا وجود نہ ہوتا تو وزیر اکبر خان کی پہاڑی پر عظمت اور شان کی نمائش نہ ہو پاتی، اور صدارتی محل میں ٹائی و پتلون پہننے والوں کی بجائے پگڑی والے نظر نہ آتے۔

ہم آزادی اور آزاد سماجی زندگی کی بقاء کو شہادت میں دیکھتے ہیں اور ہم یہ حقیقت تسلیم کرتے ہیں کہ شہادتیں جیسے نظام کے قیام میں اپنا کردار ادا کرتی ہیں، ویسے ہی نظام کی مضبوطی اور بقاء میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

دشمن کان کھول کر سن لے کہ شہادتیں ہمارے لیے کوئی نئی بات نہیں ہیں، یہ ہماری عظیم تاریخ کی کتاب کا وہ باب ہے جو سورج کی طرح روشن ہے؛ ہمارا مبارک نظام شہداء کے خون سے سینچاگیا ہے، اگر تمہیں ہمارے ماضی کا علم نہیں تو صرف موجودہ قیادت پر غور کرو، ان کی زندگی کا مطالعہ کرو، تاکہ تم پر یہ واضح ہوجائے کہ ہمارے اور شہادت کے درمیان کیا تعلق اور کیسا رشتہ ہے۔

ہم ہر صبح اور ہر شام کا آغاز شہادت کی آرزو کے ساتھ آغاز کرتے ہیں؛ اگر ہم شہادت نہیں چاہتے تو امریکہ جیسی عظیم طاقت کےمقابلے میں نہ کھڑے ہوتے، ہم شہادتوں سے کبھی ختم نہیں ہوتے، یہاں ہر فرد اپنے آپ کو نظام کی خدمت اور استحکام کا ذمہ دار سمجھتا ہے اور جب تک یہ جذبہ موجود ہے، نظام کا ہر فرد و پیروکار اپنے عزم پر متیقن اور ہر ایک دوسرے کا متبادل بن سکتاہے۔

Author

Exit mobile version