شہید اختر محمد منصور: وہ شخصیت جو تاریخی طور پر ثابت قدم رہی!

جنید زاہد

وہ شخصیت جو گہری خاموشی میں حکمت اور تدبیر کی حامل تھی، وسیع بصیرت اور مستقبل کی پیش بینی کی علامت تھی، وہ جس کے لیے امت مسلمہ کا مستقبل انتہائی اہم باعث فکر تھا۔

وہ امت کے اتحاد اور مسلمانوں کے صفوں کو منظم کرنے کے خیال میں کس قدر غرق تھا یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہ تھی۔ وہ دین اور اسلامی نظام کے دشمنوں کو، خواہ وہ کسی بھی لباس یا پردے میں ہوں، بہت اچھی طرح پہچان لیتا تھا۔ وہ فریب دینے والوں کے مکروہ عزائم اور نئے استعمار کے پردے میں چھپے استعماری سوچ کے خفیہ رخنوں سے بخوبی آگاہ تھا۔

دشمن کے مختلف پردوں میں چھپے ہونے نے کبھی بھی، حتیٰ کہ ایک لمحے کے لیے بھی، جہاد کی مقدس راہ اور اسلام کی دعوت کے راستے پر اس کے قدموں کو متزلزل نہیں کیا۔ اس کا عزم فولادی تھا، اس کا حکم قبول کیے جانے کے قابل تھا، اور اس کی نگاہ محبت اور شفقت سے لبریز تھی۔

وہ خوارج جو اسلام کے ظہور کے تاریخ میں، دنیا میں کینسر کی گانٹھ کی طرح اسلامی ممالک کی جغرافیائی ساخت میں موجود تھے، شہید اختر محمد منصور کی نظر میں حقیقی دشمن اور بدترین ناسور تھے، جنہیں ختم کرنا ضروری تھا۔

جہاد کی تاریخ کی اس عظیم شخصیت کے نابغہ خیال میں، خوارج جیسا سیاہ باطنی دشمن سب سے بدترین دشمن سمجھا جاتا تھا۔ وہ میدانِ جہاد میں اتر کر فساد اور تباہی سے لڑتا تھا، اسے کوئی فرق نہیں پڑتا تھا کہ یہ فساد اور وحشت کس پردے یا کس نام کے ساتھ سامنے آئی ہو۔

خطے میں تاریکی اور سیاہ دور کے عروج پر، وہ مجاہدین کے لیے چراغ کی مانند تھا اور ان کا رہبر و رہنما بنا۔ خوارج اور ان کے دیگر اتحادیوں کے باطل خیالات کا سایہ اس کی کوششوں اور جدوجہد سے سکڑ گیا تھا۔

وہ امت کے عزت کے لیے میدانِ جہاد میں اترا تھا، اور ہر اس شخص کو، جو کسی بھی لبادے یا فکر کے ساتھ امت مسلمہ کی عزت و وقار کی راہ میں حائل ہوتا، اسے نیست و نابود کر دیتا تھا اور اس کی جڑوں اور بنیادوں کو اکھاڑ پھینکتا تھا۔ یقین کے ساتھ کہا جا سکتا ہے کہ اس کے تدبیر اور امارت کے ساتھ دنیا خوبصورت ہوتی اور اس میں انصاف کی فراوانی ہوتی…

Author

Exit mobile version