عالمِ اسلام کی فتح اور داعش کا ظہور

✍️ عثمان احمد زئی

سوویت یونین کی یلغار کے بعد جب افغانستان میں جہاد کا آغاز ہوا اور جہادی تنظیمیں گرم محازوں پر اتریں، تو پوری دنیا کے مسلمان فخر سے ان مجاہدین کا ذکر کرتے تھے اور مختلف علاقوں سے یہاں مدد کے لیے بہت سے مسلمان آئے اور انہیں امید تھی کہ یہاں سے شروع سے آغاز کرتے ہوئے ایک بار پھر ایک ایسی حکومت قائم کی جائے گی جو اس مظلوم امت کے درد کا درماں بنے گی۔

اس سلسلے میں یہاں جہاد کے لیے آنے والے عرب مجاہدین نے خدمت کے ساتھ ساتھ پشاور کے علاقے میں القاعدہ نامی ایک ایسی تنظیم کی بنیاد رکھی جس کا بنیادی کام یہودی حاکمیت کے خلاف پوری دنیا میں اسلامی نظام کی بنیاد رکھنا تھا۔

تھوڑے ہی عرصے میں اس تنظیم نے کافی پیش رفت کر لی اور مغرب کو اپنے وقتِ زوال کا احساس ہونے لگا تو ہمیشہ کی طرح جب عسکری جدوجہد اس کے بس سے باہر ہو گئی تو اس نے اسلامی گروپوں کے لبادے میں ایک ایسی تنظیم کھڑی کی جو تمام اسلامی گروپوں کی پیش رفت کے آگے بند باندھ سکے اور امت کو تقسیم کر دینے کے ساتھ اسلام سے لوگوں کا اعتماد اٹھانے کا باعث بھی بنے۔

یہ تنظیم داعش (دولۃ الاسلامیہ فی العراق والشام) تھی۔ اس گروہ نے سخت مظالم ڈھائے، روزِ اوّل سے مختلف علاقوں میں بہت سے قیمتی مجاہدین شہید کیے اور اس کی ساری سرگرمیاں اسلام کا نام بدنام کرنے اور اسلام کے بارے میں لوگوں میں نفرت پیدا کرنے کے لیے رہیں۔

مشرق وسطیٰ میں اس کی جانب طرف سے بے جا قتلِ و غارت گری، مسلکی اختلافات اور بہت سے اقتصادی مقامات کی تباہی کا ارتکاب کیا گیا اور یہ ہمیشہ مغربی استعمار کے لیے راہ ہموار کرتی رہی۔

عراق اور شام میں اس نے وسیع پیمانے پر مسلکی اختلافات کھڑے کیے اور اس کے ذریعے مجاہدین کے راستے میں بے شمار رکاوٹیں کھڑی کیں۔ یہی ہیں جنہوں نے اس علاقے میں صہیونی استعمار کے لیے زمین ہموار کی اور خطے میں اسلامی نظام کے قیام کے نام پر اسلام کو شدید کمزور کر ڈالا۔

یہ افغانستان میں ۲۰۱۴ء میں منظر عام پر آئے، یہ وہ وقت تھا جب امارت اسلامیہ کے مجاہدین اسلامی نظام کے قیام کے بہت نزدیک پہنچ چکے تھے لیکن وہ کابل انتظامیہ کی بجائے مجاہدین سے جنگ کرنے کے لیے میدان میں اتر آئے۔ تب مجاہدین زیادہ وقت ان کے ساتھ جنگ میں مشغول ہو گئے اور اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کابل انتظامیہ نے ایک بار پھر خود کو مضبوط کر لیا۔

تو ان کی اس مختصر تاریخ سے واضح ہوتا ہے کہ ان کے تمام کرتوت اسلام کے زوال اور بدنامی کے لیے ہیں اور ہر وقت ہر خطے میں مغرب ان سے اسلامی نظام کو روکنے کا کام لیتا ہے۔

Author

Exit mobile version