مالی مشکلات میں اضافہ؛ خوارج کے لیے خطرے کی گھنٹی!

عدنان قریشی

داعشی خوارج نے اُس وقت سے، جب سے یہ زقوم کا درخت اگا ہے، آج تک اپنے مالی مسائل کے حل کے لیے مختلف راستے اختیار کیے ہیں اور بقا کے لیے ہاتھ پاؤں مارے ہیں، اس منحوس گروہ نے اپنی جعلی خلافت کے عروج میں اسلامی سرزمینوں کے پیٹرول اور گیس کی فروخت کے ذریعے اسلام کے خلاف اپنی جنگی مشین کو چلایا۔

آثارِ قدیمہ کی چوری اور پھر ان کی فروخت، یرغمال بنانا، اغوا، بھتہ وصولی، قیدیوں کے اعضا کی فروخت اور زکات کے نام پر اکٹھی کی گئی بے شمار رقوم، یہ وہ ذرائع تھے جنہوں نے بڑی حد تک ان کی مالی مشکلات کو حل کیا۔

لیکن جب ان کی باطل خلافت زوال پذیر ہونے لگی، تو اپنے گمراہ پیروکاروں کے اخراجات پورے کرنے کے لیے انہوں نے عالمی خفیہ ایجنسیوں سے مدد طلب کی اور ان کی غلامی کا طوق اپنے گلے میں ڈال لیا۔

اسی وجہ سے، خوارج نے اپنے آقاؤں کے مفادات کے تحفظ کے لیے زیادہ تر تخریبی کارروائیاں ان ہی کے لیے مخصوص کر دیں، جبکہ ساتھ ہی ساتھ اپنی تنظیم کو زندہ رکھنے کے لیے امت مسلمہ کو بھی سنگین نقصانات سے دوچار کیا۔

پچھلے چند دن پہلے البصائر نامی "خارجی” ادارے کی طرف سے مالی امداد اکٹھا کرنے کے پوسٹرز شائع ہوئے ہیں، جنہوں نے ان کے بوسیدہ اور کمزور اداروں کے نئے خفیہ پہلوؤں کو بے نقاب کیا ہے، اس طرح کے اعلانات سے واضح ہوتاہے کہ خارجی گروہ کی مالی حالت روز بروز بگڑتی جارہی ہے، اور یہاں تک کہ ان کے خفیہ آقاؤں کے لیے بھی ان بحرانوں کو حل کرنا ممکن نہیں رہا۔

سب سے اہم بات جو قارئین کی توجہ اپنی طرف مبذول کرتی ہے وہ یہ ہے کہ خوارج ایک دوسرے پر اعتماد نہیں کرتے، ماہ رجب کی آٹھویں تاریخ کو شائع ہونے والے پوسٹرز میں لکھا گیا ہے کہ داعش کے ارکان اپنے ہم خیال افراد کو مشورہ دیتے ہیں کہ مالی امداد صرف انہی افراد کو دی جائے جو ان کی جانب سے متعارف کرائے گئے ہوں۔

ان پوسٹرز میں لکھا گیا تھا کہ:

’’خوارج کی مدد کرنا تمام مسلمانوں پر فرض ہے، مگر بدقسمتی سے کہنا پڑتا ہے کہ مجاہدین، قیدیوں، یتیموں اور بیواؤں کی مدد کے نام پر اکٹھی کی گئی زیادہ تر رقم مستحق افراد تک نہیں پہنچتی‘‘۔

جہاد کے نام پر پیسے اکٹھا کرنا اور پھر انہیں ذاتی مفادات کے لیے استعمال کرنا، داعش کے مالی عہدیداروں کے درمیان ایک معمول رہا ہے، مگر موجودہ شواہد بتاتے ہیں کہ یہ بدعنوانی روز بروز بڑھ رہی ہے اور اس صورت حال نے خوارج کے مالی شعبے کو سنگین خطرات سے دوچار کر دیا ہے۔

داعشی خوارج عراق، شام، افغانستان اور دنیا کے دیگر حصوں میں شدید عسکری شکستوں کے بعد اب سخت مالی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، اور ایسا لگتا ہے کہ ان کی جنگی مشینری اپنے اختتام کے قریب پہنچ چکی ہے۔ ان شاء اللہ بہت جلد یہ عظیم فتنہ ختم ہو جائے گا۔

Author

Exit mobile version