مجاہدین کے جسموں پر خوارج کے زہر آلود خنجر!

✍️ ابو ھاجر الکردی

جن لوگوں نے داعش کے بارے میں مطالعہ کیا ہے، وہ جانتے ہیں کہ ان نالائقوں نے دنیا کے ہر کونے میں مجاہدین کے ساتھ کیا سلوک کیا؟

عراق میں جہادی گروپوں کی تحلیل سے لے کر شام کے مجاہدین کے درمیان فتنہ و فساد اور ہزاروں افراد کی شہادت تک خوارج العصر کا یہ ایسا سیاہ اور شرمناک ریکارڈ ہے کہ جو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔

اگر ہم اس موضوع کو بنیادوں سے واضح کرنا چاہیں تو شاید اس کے لیے برسوں لگ جائیں اور یہ کام مجھ جیسے شخص کے بس اور استطاعت سے باہر ہے۔

لیکن اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت سے "داعش نامی وبا” کے قسط وار سلسلے میں ان ابن ملجم کے مکتب سے فارغ التحصیل لوگوں کے جرائم اور انحرافات بیان کرتا رہوں گا۔

جس چیز نے آج مجھے داعش سے تعلق رکھنے والے ایک اہم موضوع پر لکھنے پر مجبور کیا، وہ افریقہ میں خوارج اور وہاں کے مقامی مجاہدین کے درمیان ہونے والی حالیہ جھڑپیں ہیں۔

الشباب المجاہدین اور اس سے منسلک گروہوں کو، جنہوں نے حالیہ عرصے مٰں اس براعظم میں نمایاں پیش رفت کی ہے، داعش کی جانب سے نشانہ بنایا جا رہا ہے اور موصول شدہ اطلاعات کے مطابق صومالیہ میں الشباب المجاہدین کی چوکیوں پر داعش کی جانب سے بہت سے حملے کیے گئے ہیں۔

اگر آپ داعش کی رسمی خبر رساں ایجنسی (وکالۃ الاعماق) کی بالخصوص افرقہ سے متعلق خبریں دیکھیں، تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ اس فرقہ کی تمام کاروائیاں مجاہدین کے خلاف ہی ریکارڈ کی گئی ہیں، اور زہر آلود خنجر مستقل جہادی گروہوں کے جسموں میں ہی گھونپے جا رہے ہیں۔

داعش کا اصلی مقصد مغرب کے ارادوں کو آگے بڑھانا ہے، کیونکہ بین الاقوامی انٹیلی جنس ادارے اپنے اہداف دہائیوں میں حاصل نہ کر سکے، لیکن وہ داعش ہی تھی جس نے صلیبیوں کے تمام منصوبے کو انتہائی بے شرمی سے پایہ تکمیل تک پہنچایا۔

اگر افریقی علماء اور مجاہدین نے اس مسئلہ پر توجہ نہ دی، اور امارت اسلامیہ افغانستان کی طرح اس کینسر کے دانے کو جڑ سے نکال نہ پھینکا تو اس کے ناقابل تلافی نتائج برآمد ہوں گے۔

Author

Exit mobile version