پاکستان اور امریکہ میں سیاسی انتشار اور تاجکستان کے خدشات

✍️ علی انصار

یہ واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ مسلمانوں کی قربانیوں، مظلوم انسانوں کی دعاؤں اور حق کے راہیوں کو کبھی ایسے ہی نہیں چھوڑ دیتا، ان کی کاوشوں کا پھل دیتا ہے، ظالموں سے انتقام لیتا ہے اور کامیابیوں کے دروازے ان کے لیے کھول دیتا ہے۔

داعش نے خطے اور مشرق وسطیٰ میں قبضے کے بعد چاہا کہ اپنی جڑیں وسطی ایشیا اور افغانستان کی سرحدات تک بھی پہنچا دے، اور اس نے اپنی خراسان شاخ، افغانستان میں امریکہ کی شکست کے فوری بعد قائم کی، جس کی فنڈنگ تکون میں امریکہ، پاکستان اور تاجکستان شامل ہیں۔ یہ شاخ مزید اب شکست و ریخت کی راہ پر چل رہی ہے۔

پاکستان اور امریکہ میں سیاسی عدم استحکام نے تاجکستان کے لیے تنہائی اور شکست کے خدشات پیدا کر دیے ہیں اور اب وہ منظر سے پیچھے ہٹنا چاہتا ہے، لیکن اس وقت داعش کے خطے، افغانستان اور روس میں کیے گئے بہت سے حملوں اور جرائم کے تناظر میں تاجکستان کے افراد سامنے آ چکے ہیں اور ساری دنیا جانتی ہے کہ تاجکستان اس مجرم گروہ کی حمایت کرنے والا ملک ہے۔

امریکہ جس کے ذمہ داعش کی مالی معاونت ہے، حالیہ عرصے میں اس کے حالات بالکل بھی اچھے نہیں، الیکشن کمپین میں امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ، امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن کا آنے والے انتخابات سے استعفیٰ، نئے صدر کے ساتھ آنے والی تبدیلیوں کے خدشات اور اسرائیل و فلسطین کے مسئلے میں ایران کی دھمکیاں، یہ وہ وجوہات ہیں جنہوں نے امریکہ کو غیر مستحکم اور سیاسی عدم توازن کی جانب دھکیل دیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان ہے جس کے پاس داعش خراسان کے افراد کی نظریاتی اور انٹیلی جنس تربیت کی ذمہ داری ہے، وہ پچھلے کچھ سالوں سے مسلسل سخت سیاسی و معاشی مسائل کا شکار اور علاقائی گروہوں اور جماعتوں کی وجہ سے متاثر ہے۔ معاشی بحران کی وجہ سے عالمی اداروں، علاقائی ممالک اور عالمی بنکوں نے تعلقات خراب ہیں، بالخصوص حالیہ عرصے میں تحریک طالبان پاکستان کے ہاتھوں اسے شدید جانی و مالی نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور وہ انتہائی کشیدہ صورتحال کا سامنا کر رہا ہے۔

تاجکستان، جو ایک طویل عرصے سے کفر کے زیر اثر ہے، داعش خراسان کو افرادی قوت فراہم کرتا ہے، امریکہ اور پاکستان میں سیاسی و معاشی حالات کی خرابی کے بعد منظر سے پیچھے ہٹنے کی کوشش میں ہے، کچھ عرصہ قبل دار الحکومت دوشنبہ میں اس نے جبہۂ مقاومت کا دفتر بند کر دیا، اس کے علاوہ یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ اس کا داعش اور امریکہ کے ساتھ کوئی تعلق نہیں اس نے کچھ مزید کام بھی کیے ہیں۔ تاجکستان کی یہ پسپائی داعش اور امریکہ کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے۔

Author

Exit mobile version