پاکستان نے امارت اسلامیہ افغانستان کے خلاف مخاصمانہ سیاست کیوں اختیار کی؟

عمر افغان

پاکستان نے افغانستان کے بحرانوں سے کافی تجربہ حاصل کیا ہے، اور اس کی کوشش ہے کہ امارت اسلامیہ افغانستان کے دوبارہ قیام کے ساتھ ہی وہی مخاصمانہ سیاسی کردار ادا کرے جو پچھلے چالیس سال سے ادا کرتا آیا ہے۔

جب افغانستان میں بائیں بازو (اشتراکیت پسندوں) نے وسیع پیمانے پر سرگرمیاں شروع کیں اور ان کی افغانستان پر حملہ کروانے کی کوششیں باریاب ہوئیں، تو پاکستان کو افغان مجاہدین کی مدد کے ذریعے افغانستان کے داخلی امور میں براہ راست مداخلت کا سنہری موقع ہاتھ آ گیا۔

افغان مجاہدین کو امداد فراہم کرنے والے امریکہ اور مغربی ممالک کی مدد سے پاکستان اپنے اس ہدف میں کامیاب ہوا۔

اب کئی دہائیوں کے بعد جب افغانستان میں پہلی بار امن و استحکام آیا ہے، پاکستان ماضی کی طرح اب بھی افغانستان کے داخلی معاملات میں مداخلت کرنا اپنا حق سمجھتا ہے۔

ایسے شواہد اور زمینی حقائق موجود ہیں کہ بعض قریب و بعید کے ممالک افغانستان میں بد امنی، تباہی اور افغانیوں کے قتل عام کے ذریعے سے اپنی بقا اور ترقی چاہتے ہیں اور ایسے ممالک میں سے ایک افغانستان کا پڑوسی ملک پاکستان بھی ہے۔

یہ ممالک افغانستان کی تیز رفتار ترقی اور استحکام کو برداشت نہیں کر پا رہے اور اس خوف میں مبتلا ہیں کہ ایک بار افغانستان دائمی استحکام کی راہ پر گامزن ہو گیا تو جلد افغانستان کی مقتدر حکومت ان ممالک کے ساتھ افغانستان کی تاریخی سرحدوں اور مفادات کا مسئلہ ضرور اٹھائے گی۔ چنانچہ اس بنیاد پر انہوں نے امارت اسلامیہ کے خلاف ایک باقاعدہ منصوبہ بند پروگرام کے تحت پراپیگنڈہ اور مخاصمانہ سیاست شروع کر رکھی ہے۔

اس مختصر تحریر میں ہم ان نمایاں عوامل و اسباب کی نشاندہی کریں گے جن کی وجہ سے پاکستان نے یہ سیاست اختیار کی:

ان پالیسیوں کے خلاف امارت اسلامیہ افغانستان کو کیا کرنا چاہے؟

حاصل کلام

افغانستان کی موجودہ تاریخ میں امارت اسلامیہ افغانستان کو دوبارہ اقتدار میں آنے کا انتہائی نادر موقع ملا ہے۔

امارت اسلامیہ کو چاہیے کہ پاکستان کے ساتھ طویل المدتی، مشترکہ مفادات کی بنیاد پر اور با معنی مذاکرات شروع کرے، تاکہ اس طریقے سے پاکستان کے حقیقی خدشات کو مشترکہ کوششوں کے ذریعے حل کیا جا سکے جب کہ اس کے بدلے میں پاکستان افغانستان کے موجودہ حالات کا ادراک کرے اور حسنِ ہمسائیگی کے اصولوں کے مطابق افغانستان کے ساتھ مہذب تعلقات قائم کرے اور اس مخاصمانہ سیاست سے ہاتھ کھینچ لے۔

Author

Exit mobile version