پاکستان کے بزدلانہ اقدامات کے مقابلے میں افغانستان کی غیر جانبدارانہ سیاست

ابو جاوید

افغانستان کی سرزمین پر حاکم قیادت ایک ایسی سرزمین کی حفاظت کر رہی ہے جو لاکھوں شہداء کے خون اور افغانوں کی جانفشانی کے بدلے آزاد ہوئی، یہ قیادت اپنی عوام پر کسی طرح کا ظلم و ستم برداشت نہیں کرسکتی۔

یہ قیادت وہ ہاتھ کاٹ ڈالے گی جو مظلوم کے گریبان تک پہنچنے کی کوشش کرے گا، یہ اس قیادت کا پیغام ہے جو اپنے عہد پر ہر طرح سے قائم ہے اور اس حوالے سے اس قیادت نے وہ خطرات بھی مول لینے سے دریغ نہیں کیا جو عالمی سطح پر اسے لاحق تھے، تو وہ خطرات جو کسی ملک کی سطح پر ہوں اور ناکام پالیسی کا نتیجہ ہوں، کبھی بھی اسے روک نہیں سکیں گے۔

پاکستان نے افغان سرزمین میں کچھ بے گناہ افغانوں کو شہید کیا، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی تھی، لیکن افغان قیادت نے انسانی اقدار و اسلامی احکامات کی پیروی کرتے ہوئے مد مقابل ملک کی عوام کو نشانہ بنانے کی بجائے پاکستانی افواج کو انتقامی طور پر نشانہ بنایا۔

یہ پالیسی ایک طرف انسانیت کی خیر خواہی کی علامت ہے، تو دوسری طرف افغانستان کی آزاد اور خودمختار قیادت کے سامنے پاکستان کی بزدلانہ روش کو بھی ظاہر کرتی ہے۔

پاکستان نے اپنی پوری تاریخ میں کبھی بھی کسی براہ راست جنگ میں کامیابی کا کوئی اعزاز حاصل نہیں کیا، بلکہ اس نے ہمیشہ سیاسی مقاصد کے لیے معصوم خواتین اور بچوں کو شہید کیا، جو کہ نہ صرف اسلامی احکامات کے خلاف ہے بلکہ انسانیت کے بنیادی تقاضوں کے بھی منافی عمل ہے۔

افغانستان نے ہمیشہ اپنی خودمختاری کو برقرار رکھا ہے، کبھی کسی کو اجازت نہیں دی کہ اس کی سرزمین کا کسی حصے کو نقصان پہنچے حتیٰ کہ ایک شخص بھی زخمی ہو، اگر کوئی بزدلانہ طریقہ اختیار کرتا ہے اور بچوں و عورتوں کو شہید کرتا ہے، تو وہ ہر صورت میں سخت ردعمل کا سامنا کرے گا۔

افغانستان کا ہر سپاہی اور مجاہد اس بات کے لیے پرعزم ہے کہ وہ قاتلوں سے معصوم لوگوں کا بدلہ لے، اس حوالے سے افغانستان نے عالمی جنگوں میں بھی کامیابی حاصل کی ہے اور مظلوم کی انتقام لینے کی جستجو ہر میدان میں نمایاں رہی ہے۔ پاکستان کو اس طرح کی پالیسیاں جاری رکھنے کی بجائے، اپنی ناکام سیاست اور انتظام پر غور کرنا چاہیے، ورنہ افغانستان کی موجودہ قیادت ہر ایسے اقدام کا بدلہ کئی گنا زیادہ سختی سے لے گی۔

افغانستان کے بارے میں یہ حقیقت اُس وقت بہتر طور پر سمجھ آتی ہے جب افغانستان کی تاریخ کو گہرائی سے مطالعہ کیا جائے۔ پاکستان کی موجودہ پالیسی اس ملک کے مستقبل کے لیے ایک بڑا خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔ اس سے پہلے کہ یہ ناکام پالیسی خطرناک نتائج پیدا کرے، اس پالیسی پر از سرِنو غور کیا جانا چاہیے۔

Author

Exit mobile version