ہمارا طرزعمل، اختلافات اور الحاد نہیں

حامد شاکر

داعش کی سوچ اور عقیدہ مسلمانوں کے درمیان اختلافات اور تفرقہ پیدا کرکے حکومت کرنا ہے، لیکن ہم انہیں پوری صراحت اور وضاحت سے بتانا چاہتے ہیں کہ ہم اپنے مسلمان بھائیوں سے اختلاف کے خواہاں نہیں کیونکہ ہمارا ہدف و مقصد اختلافات نہیں، ہمارا نظریہ وعقیدہ دین اسلام اور عدل خداوندی ہے۔

یہ صراط مستقیم کبھی بھی اختلاف پیدا کرنے اورتفرقہ بنانے کے لیے نہیں بنایا گیااورنہ ہی اس جادہ حق پرکبھی اختلافات کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی ہے بلکہ اس راہ حق میں فتنہ و فساد کے پھیلاؤ کو روکنے اور ختم کرنے پرہمیشہ زوردیا گیا ہے۔

ہمارا مذہب اورعقیدہ یہ ہے کہ جو بھی مسلمانوں میں کسی بھی طرح سے تفرقہ و اختلاف پیدا کرنے کی کوشش کرے اسے اس راستے سے ہٹا دیا جائے اور اتحاد و اتفاق کا سلسلہ ہمیشہ قائم و دائم رہے۔

داعش مسلمانوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کر رہی ہے، مذہبی اور فرقہ وارانہ عقائد و افکار کے ذریعے تفرقہ پیدا کرنے میں جتی ہوئی ہے یہی داعش کا ایک اہم ہتھیار ہے، لیکن وہ اس مذموم مقصد میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے، کیونکہ مسلمان خاص طور پر افغانستان کے لوگ اس بات پر یقین کر چکے ہیں کہ اخروی کامیابیاں اور دنیا کا امن وسکون اتحاد و اتفاق میں ہی مضمر ہے۔

حقیقت میں داعش اختلافات کو وسعت دینے کے لیے کوشاں ہے، وہ تمام اختلافات جن کے نتیجے میں مسلمانوں کی قوت مضمحل ہو جائے اور ان کا اتفاق پارہ پارہ ہوجائے، انہیں ہوا دے کر داعش کی خواہش ہے کہ اس طرح دنیا میں ایک وسیع نظام قائم کرنے میں کامیاب ہو جائے جس کا فائدہ مسلمانوں کی بجائے دشمنون کو حاصل ہو۔

داعش اور وہ لوگ جو اس شیطانی نظریے کے پیروکار ہیں، ان کا خیال ہے کہ ساری دنیا کے مسلمان انہی کی طرح فکر کے حامل ہوجائیں اور ان کی سوچ کو ہر فرد چاروناچار تسلیم کرلے جبکہ ان کی سوچ اسلامی اصولوں سے بعد المشرقین کی دوری پر ہے۔

مسلمانوں نے پوری تاریخ میں کبھی اتنے وفادارغلام نہیں دیکھے جنہوں نے اپنے آپ کو خود غلامی کے لیے تیار کیا اور اپنی مرضی سے غلامی کا طوق اپنی گردن میں ڈالا ہو اور اپنے آقا کی اطاعت کو اعزاز سمجھ کر قبول کیا ہو، درحقیقت داعش وہی غلام گروہ ہے جس نے اپنے آپ کو غیروں کی کاسہ لیسی میں جھونک دیا ہے، اس سلسلے میں مخلص مسلمانوں کی راہ میں رکاوٹ بننے کے لیے طرح طرح کے اختلافات و انتشار کو ہوا دینے میں مصروف عمل ہیں۔

وہ مسلمانوں کو مخصوص ناموں اور مسالک کا نام لے کراسلام سے دور کرنے کے لیے اپنی پوری طاقت استعمال کر رہے ہیں اور مسلمان بھائیوں کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرکے آپسی اختلافات کو پھیلا رہے ہیں۔

تاہم داعش اور اس کے پیروکار مسلمانوں کو خاص طور پر افغانستان کے مسلمانوں کو مختلف ناموں اور مسالک سے جوڑنے اور قومی اتحاد و یکجہتی پر حملہ کرنے کی جس قدر کوشش کریں گے، اللہ کی فضل وکرم سے وہ ناکام و نامراد ہوں گے۔

یہ گروہ اپنے مذموم مقاصد کو کبھی حاصل نہیں کر سکے گا، کیونکہ افغانستان کے مسلمانوں کا اپنے حکمرانوں پر پختہ یقین و اعتماد ہے اور امارت اسلامیہ افغانستان کا نظام سب کو قابل احترام سمجھتا ہے، کیونکہ یہ نظام دراصل ایک عادلانہ اور اسلامی نظام ہے جو اس سرزمین کے باسیوں کے خون سے سیراب ہوا ہے۔ اب جب کہ اس نظام کا شجر سایہ دار ثمرآور ہونے کے قریب ہے اگر کوئی گروہ، تنظیم یا ملک اس نظام کے شجر کو کاٹنے یا خشک کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو جان لیں کہ اس کے محافظین ان مذموم عزائم کو کبھی کامیاب نہ ہونے دیں گےاور انہیں اپنے راستے سے ایسا صاف کریں گے کہ ان کا نام ونشان بھی نہ رہے گا۔

Author

Exit mobile version