سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا ہے کہ داعشیوں نے بھیڑیں مقامی ملیشیا کو فروخت کیں جو انہوں نے کچھ عرصہ قبل چرواہوں سے چرائی تھیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مویشیوں کے کچھ مالکان نے منڈی میں اپنی چوری شدہ بھیڑوں میں سے کچھ کی نشاندہی کی، جنہیں داعش نے ان کے چرواہوں پر حملے کے بعد رقہ کے ریگستان سے چرایا تھا۔
مویشیوں کے مالکان نے انہیں بتایا کہ واقعے کی بارے میں سرگرداں رہنے کے بعد پتہ چلا کہ داعش کے دہشت گردوں نے بھیڑیں نیشنل ڈیفنس نامی مقامی ملیشیا کو فروخت کیں، جسے انہوں نے پھر دوسرے تاجروں کو فروخت کیا۔
سیرین آبزرویٹری فارہیومن رائٹس نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ داعش نے رقہ کے ریگستان میں لوگوں کی بھیڑ بکریوں پر حملے کیے تھے اور 5 ستمبر کو ایک ریوڑ پر حملے کے نتیجے میں ایک شخص کو قتل اور دو افراد زخمی کرنے کے ساتھ سات ایک سو بھیڑیں بھی ہلاک کرڈالیں۔
یاد رہے کہ ۲۰۲۱ء کی ایک رپورٹ میں مقامی چرواہوں سے بھیڑیں چرانا اور پھر انہیں دوسرے لوگوں کو فروخت کرنا شام میں داعش کی آمدنی کا ایک اہم ذریعہ بتایا گیا تھا۔