داعش، محض ایک عسکری تنظیم نہیں، بلکہ ایک ایسا مسلح نیٹ ورک ہے جس نے محاذِ جنگ کے ساتھ ساتھ مالی محاذ پر بھی منظم حکمت عملی اختیار کی ہے۔ اس گروہ نے نہ صرف عسکری قوت کو بروئے کار لایا، بلکہ اپنے مالیاتی استحکام کے لیے بھی مخصوص ذرائع اور طریقہ کار اپنائے ہیں۔
داعش اپنے جنگجوؤں کی تنخواہیں، اپنے مقتولین کے خاندانوں کی مالی معاونت، اور قیدیوں کے اہلِ خانہ کی کفالت کا بندوبست بھی کرتی ہے، جو کہ اس کی تنظیمی ہمہگیری اور خودکفالت کی ایک نمایاں مثال ہے۔
یہ گروہ مجبور ہے کہ محض عسکری کاروائیوں تک محدود نہ رہے، بلکہ جنگ زدہ علاقوں میں عوامی خدمات بھی فراہم کرے، سماجی اور اقتصادی پروگراموں کے ذریعے مقامی آبادی کی ہمدردیاں حاصل کرے، نئے افراد کو اپنی صفوں میں شامل کرے، انہیں عسکری تربیت دے، اور جنگی کاروائیوں کے لیے درکار اسلحہ و سازوسامان کا اہتمام بھی کرے۔
ان تمام سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لیے داعش کو ایک مضبوط مالی ڈھانچے اور مستحکم سرمایہ جاتی پشت پناہی کی ضرورت ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس نے مالی خودکفالت کے لیے ہمہ جہتی کوششیں شروع کی ہیں۔
حالیہ تجزیات سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ داعش نہ صرف اپنے نظریات و افکار کی اشاعت چاہتی ہے، بلکہ مالی اثرورسوخ کو بھی وسعت دینے کے لیے کوشاں ہے، خصوصاً یورپ، شمالی افریقہ کے نسبتاً مستحکم ممالک جیسے مراکش اور الجزائر، اور سابق سوویت ریاستوں میں، یہ گروہ ان علاقوں میں مختلف حکمتِ عملیوں کے ذریعے مالی وسائل حاصل کرتا ہے، تاکہ وہ خود کفیل ہوسکے اور اپنے نظریاتی و عسکری منصوبوں کو تقویت دے سکے۔
مثال کے طور پر، وہ افراد یا طبقات جنہوں نے داعش کے نظریے اور طریقۂ کار کو تسلیم کیا، داعش نے اُن کے روزگار اور کاروبار کو وسعت دینے کے لیے انہیں مالی امداد فراہم کی اور اپنی اقتصادی گردش کا حصہ بنایا۔ تاہم، انہی افراد کو پابند کیا گیا کہ وہ اپنی آمدنی کا دس فیصد (۱۰٪) جبرا بطور ٹیکس داعش کو ادا کریں، اور ساتھ ہی ساتھ انہیں ان علاقوں میں داعش کے ممکنہ افرادی قوت کے طور پر بھی استعمال کیا گیا۔
داعش کے بڑھتے ہوئے اخراجات نے اُسے مجبور کیا کہ وہ اپنی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے مختلف اقدامات اختیار کرے اور مؤثر مالیاتی منصوبہ بندی کے ذریعے اپنے بجٹ کی مستقل فراہمی کو یقینی بنائے۔ اسی مقصد کے تحت، تنظیم نے کئی قسم کی مالیاتی حکمتِ عملیاں اپنائیں۔
اسی بنیاد پر، ہم داعش کی مالیاتی معاونت کو دو عمومی اقسام میں تقسیم کر سکتے ہیں:
عالمی ماہرین نے داعش کے مالی وسائل کا تجزیاتی خاکہ اس طرح پیش کیا ہے:
• خام تیل: ۳۸٪
• قدرتی گیس: ۱۷٪
• بھتہ خوری اور تاوان کی وصولی: ۱۲٪
• فاسفیٹ: ۱۰٪
• پارہ (سیماب): ۱۰٪
• گندم اور جو: ۷٪
• اغواء برائے تاوان: ۴٪
• بیرونی مالی امداد: ۲٪
روسی فیڈریشن کے انسٹیٹیوٹ برائے اسٹریٹجک اسٹڈیز کے مطابق، داعش نے سن ۲۰۱۵ء میں اپنی پہلی سالانہ بجٹ کا اعلان کیا، جس کی مالیت تقریباً دو ارب، دو سو پچاس ملین امریکی ڈالر ($۲,۲۵۰,۰۰۰,۰۰) تھی۔
یہ بجٹ داعش نے اپنے جنگجوؤں کی تنخواہوں، عراق اور شام کے زیرِ قبضہ علاقوں میں خدمات کی فراہمی، اور اپنے عسکری مشن، تربیتی کیمپوں، اور تعلیمی سرگرمیوں کے لیے مختص کیا تھا۔
اب ہم اس تنظیم کے مالی وسائل کو مکمل تفصیل کے ساتھ بیان کرتے ہیں:
۱۔ خارجی مالی وسائل
۲۔ داخلی مالی وسائل