غیر ملکی کمپنیوں کی طرف سے مالی امداد
غیر ملکی جنگجوؤں کی شمولیت داعش کے لیے نہ صرف جنگی طاقت میں اضافے کا بلکہ مالی وسائل کی توسیع کا باعث بھی ہے۔ بین الاقوامی تحقیقات کے مطابق، زیادہ تر غیر ملکی جنگجو ترقی یافتہ ممالک سے آتے ہیں جہاں معاشی حالات بہتر ہیں۔ یہ جنگجو اپنی ذاتی دولت کا ایک حصہ داعش کے ساتھ تعاون کے لیے مختص کر دیتے ہیں۔
داعش میں غیر ملکی جنگجوؤں کی شمولیت اور مالی تعاون نے اس گروہ کی توسیع اور استحکام میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان جنگجوؤں کی طرف سے بھیجی جانے والی مالی امداد داعش کے آپریشنز، لاجسٹکس، اور دیگر سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ اس فنڈنگ کو روکنے کے لیے عالمی تعاون، آن لائن پلیٹ فارمز پر کنٹرول، اور غیر رسمی مالی نظاموں کی تنظیم ضروری ہے۔
امریکی حکومت کے انٹیلی جنس ڈیٹا کے مطابق، داعش نے دسمبر 2014ء تک اپنی صفوں میں 90 ممالک سے 19,000 غیر ملکی جنگجوؤں کو شامل کیا تھا۔ یہ جنگجو نہ صرف جنگی کردار ادا کرتے ہیں بلکہ داعش کی مالی مدد میں بھی تعمیری کردار ادا کرتے ہیں۔ المجلہ اور واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹس کے مطابق، درج ذیل تعداد میں امریکی اور یورپی شہری مختلف ممالک سے داعش کے رکن ہیں اور عملاً داعش کے لیے جنگی اور مالی سرگرمیاں انجام دیتے ہیں:
فرانس: تقریباً 1,700 جنگجو
برطانیہ: تقریباً 760 جنگجو
جرمنی: تقریباً 760 جنگجو
بیلجیم: تقریباً 470 جنگجو
سویڈن: تقریباً 300 جنگجو
امریکہ: تقریباً 250 جنگجو
داعش نے غیر ملکی جنگجوؤں کے ذریعے مالی فنڈنگ مختلف طریقوں سے حاصل کی ہے:
ذاتی عطیات:
زیادہ تر غیر ملکی جنگجو اپنی ذاتی دولت کا ایک حصہ داعش کی مدد کے لیے دیتے ہیں، جو نقد رقم، قیمتی اشیا، یا دیگر قیمتی اثاثوں کی شکل میں ہوتا ہے۔
زکوٰۃ اور خیراتی عطیات کا جمع کرنا:
داعش اسلامی شریعت کے مطابق زکوٰۃ جمع کرنے کو اپنی مالی فنڈنگ کا ایک اہم ذریعہ سمجھتی ہے۔ غیر ملکی جنگجو اپنے ممالک میں دولت مند افراد سے زکوٰۃ جمع کرتے ہیں اور داعش کی مالی حمایت جاری رکھتے ہیں۔
آن لائن پلیٹ فارمز کا استعمال:
داعش نے مالی فنڈنگ کے نئے طریقے ڈھونڈے ہیں۔ غیر ملکی جنگجو آن لائن پلیٹ فارمز جیسے کہ بٹ کوائن، پے پال، کریپٹو کرنسی، اور دیگر ذرائع سے پیسے جمع کرتے ہیں اور داعش کے مالی شعبے کی مدد کرتے ہیں۔
غیر رسمی مالی نظاموں کا استعمال:
داعش غیر رسمی مالی نظاموں جیسے کہ حوالہ کے ذریعے بھی مالی فنڈنگ حاصل کرتی ہے۔ غیر ملکی جنگجو ان نظاموں کے ذریعے عطیات بھیجتے ہیں۔ مثال کے طور پر، شام کے الہول کیمپ میں غیر ملکی جنگجوؤں اور حامیوں کی طرف سے ترکی کے ذریعے ہر ماہ داعش کے معاونین کو 20,000 ڈالر تک کی رقم بھیجی جاتی تھی۔
یہاں چند غیر ملکی جنگجوؤں کے نام اور ان کے عطیات کی مثالیں دی جاتی ہیں جنہوں نے داعش کی مالی مدد کی:
محمد اعظم جھیپا – 185,000 ڈالر:
امریکی ریاست ورجینیا کے رہائشی محمد اعظم جھیپا نے کم از کم 185,000 ڈالر داعش کو بھیجے۔ اس نے داعش کے آپریشنز کو دوبارہ فعال کرنے کے لیے مالی تعاون کیا، جس میں جنگجوؤں کی مدد اور الہول کیمپ سے خواتین کو نکالنا شامل ہے۔ جھیپا کو گرفتاری کے بعد 30 سال 4 ماہ قید کی سزا سنائی گئی۔
محمد الشناوی – 8,700 ڈالر:
ایک امریکی شہری محمد الشناوی نے جعلی ای بے (eBay) فروخت کے ذریعے 8,700 ڈالر جمع کیے۔ اس نے پرنٹرز کی جعلی فروخت کے ذریعے پے پال سے یہ رقم حاصل کی اور داعش کی مالی مدد کے لیے اس گروہ کو بھیجی۔
منصوری منوچھری – 70,000 ڈالر:
ایک ۳۳ سالہ تاجک شہری منصوری منوچھری کو 26 فروری 2025ء کو نیویارک کے بروکلین میں وفاقی حکام نے گرفتار کیا۔ اس نے دسمبر 2021ء سے اپریل 2023ء تک تقریباً 70,000 ڈالر ترکی اور شام میں داعش سے وابستہ افراد کو بھیجے۔
الہول کیمپ کو ماہانہ 20,000 ڈالر:
امریکی محکمہ دفاع کی رپورت کے مطابق داعش ترکی کے راستے حوالہ نظام کے ذریعے، نقد رقم کی منتقلی، اور کریپٹو کرنسی کے ذریعے الہول کیمپ کو ہر ماہ 20,000 ڈالر تک کی رقم بھیجتا ہے۔ یہ رقم داعش کے ارکان اور ان کے خاندانوں کی مدد کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
مالی فنڈنگ کے اثرات:
غیر ملکی جنگجوؤں کی طرف سے مالی فنڈنگ عام طور پر داعش کے لیے درج ذیل اثرات مرتب کرتی ہے:
– مالی استحکام
– جنگ کی توسیع
– پروپیگنڈہ میں اضافہ
– نیٹ ورکس کی توسیع
– داعش خراسان شاخ کی مضبوطی
– خفیہ سرگرمیاں
– جنگی سازوسامان کی خریداری
– جنگجوؤں کی تنخواہیں
– قبضہ شدہ علاقوں کا انتظام
– ہلاکتوں اور تباہ کاری میں اضافہ
– حکومتیں کے لیے سیکیورٹی چیلنجز