رواں ماہ رجب کی آٹھ تاریخ کو داعشیوں نے مختلف زبانوں میں پوسٹرز شائع کیے، جن میں انہوں نے اپنے ہم خیال لوگوں کو ہدایت دی کہ مالی امداد ان لوگوں کو دی جائے جو خوارج کی طرف سے متعارف کرائے گئے ذمہ داران ہیں۔
یہ پوسٹرز ایک غیر معروف نشریاتی ادارے "البصائر” نے تیار کیے، اور بعد میں داعشیوں کے فرسان الترجمة گروپ نے ان پوسٹرز کو فرانسیسی اور انگریزی سمیت تمام زبانوں میں ترجمہ کیا، جن کے ذریعے داعشی خوارج اپنی رسمی اور غیر رسمی پروپیگنڈے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ ان پوسٹرز میں لکھاگیا کہ خوارج کی مدد کرنا تمام مسلمانوں پر فرض ہے، ساتھ میں لکھا کہ "لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اللہ کی راہ میں مجاہدین، قیدیوں، یتیموں اور بیواؤں کے لیے جمع کی گئی رقم کا بڑا حصہ مستحق افراد تک نہیں پہنچتا۔”
داعشیوں نے ان پوسٹرز میں دھمکی دی ہے کہ جو لوگ امداد جمع کرتے ہیں اور "من مانے طریقے سے تقسیم کرتے ہیں، ان کا بہت جلد احتساب کیا جائے گا اور ان کے خلاف ضروری اقدامات کیے جائیں گے۔”
جہاد کے نام پر پیسے جمع کرنا اور پھر انہیں ذاتی مقاصد کے لیے خرچ کرنا، داعش کے مالی ذمہ داران کے مابین ایک معمول بن چکا ہے، اسی طرح حالیہ دھمکیوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ داعش کے مالی انتظام میں یہ فساد مزید پھیل چکا ہے۔ 2022ء مارچ کے مہینے میں داعش نے کہا تھا کہ ‘آفاق’ نامی ایک سرگرم میڈیا ادارے کے داعشیوں نے جمع کیے گئے پیسے اپنے ذاتی کاموں میں خرچ کیے تھے، ان پیسوں کے ذریعے انہوں نے ایک کمپنی قائم کی تھی۔
عراق، شام، افغانستان اور دیگر علاقوں میں شدید شکستوں کے بعد داعش کے مالی مسائل بڑھ گئے ہیں، اور یہ پوسٹرز کا پھیلاؤ بھی ان کی جانب سے لوگوں سے پیسے جمع کرنے کی کوششوں کا حصہ ہے۔
داعشیوں نے اپنے اقتدار کے دنوں میں اقتصادی تجربے کے نام پر ایک منصوبہ شروع کیا تھا جس کے تحت وہ ہر علاقے کے مرکزی دفتر کو قبضہ کیے گیے یا چھینے گئے مال کا 25٪ حصہ دیتے، اور مرکزی تنظیم ان پیسوں کو اپنے اور دیگر شعبوں کے اخراجات کے لیے استعمال کرتی۔ تاہم، متعدد علاقوں میں شکست کے بعد یہ منصوبہ ناکام ہوگیا اور اب داعش کی مالی ذرائع وہ پیسے ہیں جو وہ اپنے حامیوں سے بھیک مانگ کر اور عام مسلمانوں سے زبردستی لیتے ہیں۔