داعش کبھی بھی افغان عوام پر حکمرانی نہیں کرسکتی | دوسری قسط

علی انصار

گذشتہ قسط میں آپ نے پڑھا کہ وہ عنصر جس کی وجہ سے داعش افغان عوام پر حکمرانی نہیں کرسکتی، وہ وحشت اور بربریت ہے؛ داعش کے بدنام نام کے ساتھ وحشت جڑی ہوئی ہے، جہاں بھی داعش کا ذکر ہوتا ہے، وہاں وحشت اور بربریت کی گونج سنائی دیتی ہے، وحشت داعش کی فطرت اور ساخت میں پیوست ہے، یہ ایک طبعی معاملہ ہے جو کبھی تبدیل نہیں ہوسکتا۔

داعش ایک ایسی سوچ رکھتی ہے کہ ان کے نزدیک اقتدار اور حکمرانی حاصل کرنے کا واحد راستہ وحشت وبربریت ہے، حالانکہ وحشت صرف نفرت پیدا کرتی ہے جو عوام و حکومت کے درمیان فاصلے کو بڑھاتی ہے، تاریخ گواہ ہے کہ جن حکومتوں نے وحشت کا راستہ اختیار کیا، وہ اپنی ہی عوام کے ہاتھوں تاخت وتاراج ہوئیں، کیونکہ وحشت و ظلم کبھی بھی کسی پائیدار حکومت کا ذریعہ نہیں بن سکتی۔

داعش کے مظالم/ وحشتوں کی چند مثالیں:

۱۔ شام کے شہر الرقة میں داعش کی وحشتیں

داعش نے جنوری ۲۰۱۴ء میں، شام کے بڑے شہر الرقة کو قبضے میں لیا، الرقة پر قبضہ کرنے کے ساتھ ہی اس نے مجاہدین کے سینکڑوں حمایتیوں کا عام سڑکوں پر قتلِ عام کیا، بہت سے مجاہدین کے سر کاٹ دیے گئے اور مجاہدین کے ساتھ تعاون کرنے کے الزام میں انہوں نے عام شہریوں کے گھروں پر مسلسل چھاپے مارے، الرقة پر قبضہ کرنے کے بعد داعش ایسے جشن منا رہی تھی جیسے اس نے کفار کا کوئی بڑا شہر فتح کر لیا ہو۔

۲۔ شام کے ایک اور شہر دیرالزور میں داعش کی وحشتیں

دیر الزور، شام کے مشرق میں واقع ایک بڑا صوبہ ہے، جو الرقة کی طرح داعش کی وحشتوں کا شکار ہوا، دیر الزور میں داعش کے قبضے کے بعد بے گناہ قتلِ عام، پھانسیاں اور سر کاٹنے کا بازار گرم ہوگیا۔ داعش یہ تمام کارروائیاں انتہائی سفاکی اور عیاری کے ساتھ انجام دیتی تھی، انہوں نے ان تمام افراد کو قتل کیا جو ان کے منحرف عقائد اور نظریات کے مخالف تھے یا جو ان کے وحشتوں کے خلاف آواز اٹھاتے تھے۔

داعش نے دیرالزور میں بے گناہوں کے قتل عام کے علاوہ؛ اغوا اور چوری کا بھی بازار گرم کیا تھا، انہوں نے تاجروں اور امیر لوگوں کے بچوں اور خاندانوں کو اغوا کیا اور اس کے بدلے پیسے مانگے، اس کے علاوہ زنا، فحشاء اور لواطت جیسے فحش گناہوں میں بھی ان کے افراد ملوث تھے۔ ان کے ساتھ غیر ملکی خواتین بھی اس مذموم منصوبے کو بڑھانے اور اپنی صفوں میں مزید افراد کو شامل کرنے کے لیے کام کر رہی تھیں۔

"عطوان عبدالباری، ترجمہ: حکمت جلیل۔ (۱۳۹۵ هـ ش)
داعش، دوسرا ایڈیشن؛ صفحات: ۱۱۶-۱۱۷
کابل: سروش کتاب گھر”

ان مذموم وحشتوں و مظالم کے علاوہ داعش نے دیرالزور میں ثقافتی اور تاریخی آثار کو بھی تباہ کیا، تاریخی آثار کے ساتھ ساتھ انہوں نے مساجد، مدارس اور دینی مراکز کو بھی ختم کیا۔ وہ ہر اس جگہ اور لوگوں کے سخت مخالف تھے جو دین کی تبلیغ و تقویت کا باعث بنتے تھے، داعش نے صرف شام کے ان دو شہروں میں ہی نہیں بلکہ موصل اورعراق میں بھی بے شمار وحشتیں انجام دیں۔

داعش عراق، شام اور دیگر علاقوں میں شکست کے بعد، صلیبی مغرب کے حکم پر افغانستان اور خراسان کے علاقے میں منتقل ہو گئی، جہاں اس نے شام اور عراق کی طرح بے شمار وحشتیں انجام دیں، آئندہ قسطوں میں ہم افغانستان کے مختلف علاقوں میں داعش کی وحشتوں اور بربریت پر تفصیل سے لکھیں گے۔

Author

Exit mobile version