شام مجاہدین اورغازیوں کے استقبال کے لیے چشم براہ

عبدالمالک رحیمی

سوریہ(شام) ایشیا کے مغربی حصے اور بحرِروم کے مشرقی کنارے پر واقع ہے، جو ترکی، عراق، اردن، اسرائیل اور لبنان کے ساتھ مشترکہ سرحدیں رکھتا ہے، یہ ملک قدرتی وسائل جیسے تیل اور گیس کے علاوہ ایشیا، یورپ اور افریقہ کے درمیان ایک اسٹریٹجک پل کی حیثیت رکھتا ہے۔

سوریہ دنیا میں فاسفیٹ کی پیداوار میں اعلیٰ مقام رکھتا ہے، اس کے علاوہ اس ملک میں تعمیراتی مواد جیسے چونے کے پتھر، پلاسٹر اور مرمر کے وسیع ذخائر موجود ہیں جو تعمیراتی صنعت میں استعمال ہوتے ہیں۔

سوریہ دینی اور تاریخی لحاظ سے بھی بہت اہم سرزمین ہے، کیونکہ یہ سرزمین اسلامی تمدن میں بلند مقام اور سنہری تاریخ کی حامل ہے؛ یہ سرزمین، جو اسلامی نصوص میں شام کے ایک حصے کے طور پر جانی جاتی ہے، قرآن کریم، حدیث اور اسلامی تاریخ میں خاص مقام رکھتی ہے۔

سوریہ نہ صرف اپنے روشن تاریخی پس منظر کی وجہ سے اسلامی تمدن میں اہمیت رکھتی ہے، بلکہ دینی روایات میں اپنی حیثیت و محل وقوع کی بدولت بھی ایک مقدس اور قابل فخر سرزمین ہے، یہ سرزمین ہمیشہ اسلام و مسلمانوں کے لیے ایک اہم مقام کے طور پر رہی ہے اور اس نے ایک سنہری تاریخ رقم کی ہے، جس سے آنے والی نسلیں حوصلہ اور رہنمائی حاصل کریں گی۔

اگرچہ شام کے مسلمان وقتاً فوقتاً ظلم کا شکار رہے ہیں، لیکن حالیہ دنوں میں ظلم کی تاریکیوں میں جہاد و جدوجہد کا سورج روشن ہوا ہے اور بہت جلد سوریہ کی سرزمین مجاہدین اسلام کی میزبانی کا اعزاز حاصل کرے گی۔

بشار الاسد کی حکومت نے شام میں اپنے مخالفین اور مسلمانوں کے رہائشی علاقوں کے خلاف فوجی طاقت کا استعمال کیا ہے؛ شہروں اور دیہاتوں کی بمباری کے نتیجے میں لاکھوں افراد ہلاک ہوئے اور کروڑوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں۔ اسی دوران کچھ علاقوں جیسے مشرقی غوطہ اور خان شیخون میں کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال بشار الاسد کے بڑے جنگی جرائم میں شمار کیا جاتا ہے۔

بشار الاسد کی آمرانہ حکومت کے مظالم بیان کیے جائیں تو اس میں 13 ملین سے زائد افراد کی مہاجرت بھی شامل ہے جو ملک کے اندر اور باہر بے گھر ہو چکے ہیں، البتہ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ بشار الاسد نے اپنے اقتدار کو بچانے کے لیے بعض بیرونی ممالک کی فوجی اور اقتصادی حمایت حاصل کی ہے، جس کے نتیجے میں تنازعات میں شدت آئی اور جنگ طول پکڑ گئی۔

شاید آپ کو سوشل میڈیا کے ذریعے یہ معلوم ہو کہ اس مقدس سرزمین پر حالیہ دنوں میں بشار کے استبدادی حکومت کے خلاف جہاد کا آغاز ہو چکا ہے؛ اس وقت مجاہدین نے شام کے شمال مغربی حصے میں خاص طور پر حلب اور ادلب کے صوبوں میں نمایاں پیشرفت کی ہے، اور انہوں نے حالیہ لڑائیوں میں حلب اور ادلب کے اہم علاقوں پر قبضہ کیا اور شام کی فوج کی رسد کے کے راستوں کو کافی متاثر کیا۔

بشار حکومت کے خلاف لڑنے والے شامی نوجوانوں کی فتح مزاحمت اور آزادی کی علامت ہے؛ یہ نوجوان ہدفی حربوں اور غیر روایتی جنگی طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے کئی علاقوں کو حکومتی فورسز سے آزاد کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں، ایک مسلمان مجاہد کی حیثیت سے میں شامی سرزمین کے مجاہدین اور غازیوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کی مزاحمت وہ حقیقت ہے جسے کوئی طاقت مٹا نہیں سکتی۔

آپ کی راہ میں آنے والی تمام مشکلات آپ کو مزید مضبوط کرنے کا ذریعہ بنیں گی؛ جان لیں کہ کامیابی اور آزادی کی طرف اٹھایا گیا ہر قدم آپ کے لوگوں اور آئندہ نسلوں کے لیے امید کی کرن ثابت ہوگی، حتمی فتح ان لوگوں کا مقدر ہے جو ایمان رکھتے ہیں، قربانی دیتے ہیں اور کبھی بھی حق کے راستے سے پیچھے نہیں ہٹتے بلکہ ثابت قدم رہتے ہیں۔

آپ ایک مشترکہ دشمن کے خلاف مضبوط عزم، حق کی طرف رجوع اور اتحاد کے ساتھ فتح حاصل کر سکتے ہیں؛ تجربات یہ ثابت کرتے ہیں کہ اتحاد کے ساتھ ہی فتح وکامرانی ممکن ہے اور آپ کی مزاحمت بھی اسی نقطے پرقائم ہے۔

Author

Exit mobile version