شروفساد کے گروہ اور خوارج کی مشترکہ کاروائی

گزشتہ ہفتہ (۹ ربیع الثانی ۱۴۴۶ھ بمطابق ۱۲ اکتوبر ۲۰۲۴ء) شروفساد کے گروہ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے صوبہ غور کے ضلع چہارصدہ کے راستے میں ایک حملے میں چار مجاہدین کو شہید کردیا ہے۔ شام ہونے تک داعشی خوارج کی سرکاری خبر رساں ایجنسی اعماق نے بھی اس ’’حملے‘‘ کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے تین افراد کی شہادت اورایک کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا۔

شر و فساد کے گروہ نے اپنی خبروں میں یہ بھی کہا کہ وہ اپنے ساتھ نشانہ بنائے گئے افراد کے ہتھیار لے گئے۔

یہ خبر داعشی خوارج اور شر و فساد کے گروہ کے درمیان قریبی تعاون کی تازہ ترین مثال ہے۔ اس سے قبل المرصاد نے متعدد بار مستند رپورٹیں شائع کی تھیں کہ داعش خوارج اور باغی آپس میں تعاون کر رہے ہیں اور ملک کے اندر اور باہر شر و فساد کا گروہ جنگجوؤں اورگولہ بارود کی نقل و حمل میں داعشی خوارج کی مدد کر رہے ہیں۔

۲۸ جون ۲۰۲۴ء کو بغلان کے ضلع نہرین میں مقاومت کے نام سے شریر و مفسد گروہ کے دو اہم کمانڈر مارے گئے۔ بعد میں ذرائع نے المرصاد کو خبر دی کی کہ ان دونوں افراد کی خوارج کے ساتھ گہری دوستی تھی اور کمانڈر موسیٰ نامی شخص نے گروہ شر و فساد اور داعش کے ان کمانڈروں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کی تھی۔ کمانڈر موسیٰ سابق جنگجو کمانڈر حضرت علی کا قریبی ساتھی تھا اور پھر داعش میں شامل ہو گیا تھا۔

اس کے علاوہ، پچھلے سال داعشی خوارج کے ایک مبلغ نے، جس کا سسر فتح کے ابتدائی دنوں میں باغیوں کی صفوں میں مارا گیا تھا، ایک صوتی پیغام میں کہا تھا کہ وہ ہر نماز میں شر و فساد کے گروہ کے لیے دعا کرتا ہے اور اپنی موت تک اسے اپنی دعاؤں میں یاد رکھے گا۔

داعشی خوارج اور باغی مقاومت کے درمیان قریبی عسکری، پروپیگنڈہ اورلاجسٹک تعاون خطے اور دنیا کے لیے خطرہ بنتا جا رہا ہے، کیونکہ داعشی خوارج نہ صرف افغانستان کے اندر بلکہ بیرون ملک بھی اس تعاون کی بدولت کاروائیاں کر رہے ہیں بلکہ انہوں نے اپنے جنگجوؤں اور پروپیگنڈے میں بھی اس تعاون کی بدولت اضافہ کیا ہے۔

Author

Exit mobile version