اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت سے، شر پسند عناصر کے اس نیٹ ورک کو، جس نے بلوچستان میں داعش خراسان کی براہ راست ہدایات پر ملک کے شمال مشرق میں کچھ تخریبی کاروائیاں کی تھیں، امارت اسلامیہ کے مجاہدین کی سپیشل فورسز کے کامیاب آپریشن کے نتیجے میں تباہ کر دیا گیا ہے اور اس کے تمام ارکان گرفتار کر لیے گئے ہیں۔
المرصاد کو اپنے مصدقہ ذرائع سے معلومات حاصل ہوئی ہیں کہ گزشتہ تین روز سے ملک کے شمال میں اس نیٹ ورک کے خلاف صوبہ تخار، قندوز، بغلان اور سمنگان میں بڑے پیمانے پر آپریشنز کیے گئے۔
ان آپریشنز میں اس نیٹ ورک کے تمام ارکان گرفتار کر لیے گئے، اسلحہ، گولہ بارود، دستی بم اور دھماکہ خیز مواد بھی مجاہدین کے خصوصی دستوں کے ہاتھ آیا۔
اس نیٹ ورک کی جانب سے آخری حملہ صوبہ تخار کے ضلع دشت قلعہ میں ایک چینی شہری پر کیا گیا تھا جس میں چینی شہری ہلاک ہو گیا۔ اس سے قبل اس نیٹ ورک نے صوبہ بغلان کے ضلع نہرین کی ایک مسجد میں موجود ذکر میں مشغول لوگوں پر حملہ کیا جس میں دس سے زیادہ افراد جانبحق ہو گئے۔
اسی طرح انہوں نے صوبہ بغلان کے بعض دیگر علاقوں میں علمائے دین اور معزز شخصیات کو بھی نشانہ بنایا اور انہیں شہید کیا۔ اس نیٹ ورک کے تمام اراکین نے اپنے جرائم کا اعتراف کر لیا ہے۔
یاد رہے کہ اس نیٹ ورک کی سرگرمیاں صوبہ بلوچستان میں موجود داعش خراسان اور ان کے پس پشت موجود بعض خفیہ ایجنسیوں کی اس حکمت عملی کا حصہ تھیں جن کا مقصد شمالی افغانستان میں کچھ کاروائیاں کرنا اور اس کے ذریعے سکیورٹی صورتحال میں خدشات پیدا کرنا اور اس حوالے سے ہمسایہ ممالک کو بھی تشویش میں مبتلا کرنا تھا۔
واضح رہے کہ صوبہ بلوچستان میں شرپسند داعش خراسان کے مراکز اور ٹریننگ کیمپس موجود ہیں اور وہاں بہت سے یورپی اور ایشیائی ممالک کے باشندوں کی ٹریننگ کی جاتی ہے اور اگر ان کے آگے بند نہ باندھا گیا تو خدشہ ہے کہ بعض دیگر ممالک میں بھی خطرناک حملے ہو سکتے ہیں۔
اسی طرح اللہ تعالیٰ کی مدد و نصرت سے امارت اسلامیہ افغانستان کے مجاہدین کی سپیشل فورسز کے آپریشنز سے اُس مسلح مجرم گروہ کے کئی اراکین بھی گرفتار کر لیے گئے جو صوبہ تخار میں اغوا اور کچھ صرافوں اور سناروں پر حملوں میں ملوث تھے۔ ایک صراف، ایک سنار اور صراف کا ایک کم سن بھائی بھی انہوں نے شہید کیے۔
المرصاد کے ذرائع کے مطابق ان کے پیچھے بھی خفیہ ہاتھ موجود تھا جس کا مقصد یہاں سکیورٹی صورتحال کو خراب کرنا اور ترقیاتی اور معاشی منصوبوں کے حوالے سے خدشات پیدا کرنا تھا۔ اس مجرمانہ گروہ کے اراکین نے بھی اپنے جرائم کا اعتراف کیا ہے۔
ان دونوں گروہوں نے مزید تخریبی کاروائیوں کے منصوبے بھی بنا رکھے تھے جو الحمد للہ، ان کے نیٹ ورک کے خاتمے سے ناکام بنا دیے گئے۔